ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2005 |
اكستان |
|
آپ کا وطن نیشا پور تھا ۔خاندان مذہبی تھا اور مذہبی ماحول ہی میں شیخ عطار کی پرورش ہوئی تھی ،والدہ سے بہت محبت کرتے تھے جو زہدو اتقاء میں بے مثال تھیں ۔انھوں نے لمبی عمر پائی اور اٹھائیس برس تارک الدنیا ہو کر گوشہ نشینی اختیار کی اور دن رات عبادتِ الٰہی میں مصروف رہیں۔ حضرت شیخ نے ''خسرونامہ '' میں اُن کا مرثیہ لکھا ہے ۔ ١ وادی سلوک وعرفان میں ورود : حضرت شیخ فریدالدین عطار کے وادی سلوک وعرفان میں ورود کے بارہ میںایک حکایت عام ہے کہ شیخ ایک دن اپنی دُکان پر بیٹھے ہوئے تھے ،کسی طرف سے ایک فقیر اِدھر آنکلا ، اور آپ کی دُکان کے سامنے آکر ''شَیْأً لِلّٰہْ'' کی صدا لگائی مگر آپ متوجہ نہ ہوئے ۔فقیر نے پوچھا کہ اے شیخ ! تم کیسے مروگے؟ آپ نے جواب دیا کہ جیسے تم مروگے۔درویش نے کہا کہ تم میری طرح مرسکتے ہو؟ آپ نے کہا کہ ہاں۔ فقیر کے پاس ایک لکڑی کا پیالہ تھا وہ اُس نے سر کے نیچے رکھا اورجان دے دی ۔ یہ دیکھ کر شیخ کا حال دگرگوں ہوگیا، دُکان لُٹادی اورسب چھوڑ چھاڑ کر فقیری اختیار کی ۔ ٢ بعض ناقدین نے اس واقعہ کی صِحَّت سے انکار کیا ہے اور اعتراض کیاہے کہ شیخ عطار کسی بیرونی تحریک کے نتیجہ میں وادی سلوک وعرفان میں وارد نہیں ہوئے بلکہ ابتدائی عمر ہی سے وہ درویشوں کی صحبت اور تصوف کے ذوق سے آشنا تھے۔ اس لیے یہ واقعہ قرین ِقیاس نہیں ہے ،مگر دیکھنا یہ چاہیے کہ یہ واقعہ کسی معمولی آدمی نے نہیں لکھا بلکہ مولاناجامی جیسے ذمہ دار بزرگ نے نفحات الانس میں تحریرفرمایاہے ،پھر اس کی توجیہ بھی ممکن ہے کہ کاروبار سے انہماک اور استغراق ختم کردیا ۔لہٰذا اِس کے انکار کی کوئی خاص وجہ نہیں اور شروع سے تصوف کی طرف رجحان اِس کے منافی نہیں کیونکہ ہم کہہ سکتے ہیں کہ آپ کا مزاج توشروع سے صوفیانہ تھا اس واقعہ نے مہمیز کا کام کردیا۔ شیخ عطار فقروتصوف کے ساتھ ساتھ مطب اورداروخانہ کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ''دل بیارو دست بکار''پر عامل رہے۔ ٣ اسی کے ذیل میں حافظ محمود شیرانی مرحوم نے تذکرة الاولیاء کے مقدمہ کا ایک ٹکڑا نقل فرمایا ہے جس میں ١ مقالات شیرانی ج ٥ ص٤٥١ ٢ مرآة الاسرار، تحقیق وتدوین کپتان واحدبخش سیال ، ص٦٧٠ ناشر الفیصل،سن اشاعت درج نہیں ٣ مقالات شیرانی ، ج ٥ ص٤٣٨