ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2005 |
اكستان |
|
کے بموجب اُن کی شہرت سلطان سنجر کے اخیر زمانہ میں ہوئی اورشیخ اگر سلطان سنجر یا اس کے معاصرین کا تذکرہ کرتے ہیں تو بطورگزشتگان کرتے ہیں اوراُنکے زمانہ کے حالات بالواسطہ بیان کرتے ہیں پس شیخ کی ولادت کا اندازہ ٥٤٠ ھ سے زیادہ کا نہیں لگایا جاسکتا''۔ حضرت شیخ کا مسلک : حضرت شیخ کے مسلک کے بارہ میں بھی ابہام پیدا کیا جاتا ہے۔ چند محققین جن میں قاضی نوراللہ شوستری اورمیرزا محمد بن عبدالوہاب قزوینی سرفہرست ہیں ،حضرت شیخ کا تشیع ثابت کرتے ہیں اور اس کے ثبوت میں حضرت شیخ کے چند اشعار جو سیّدنا علی کرم اللہ تعالیٰ وجہہ اورجملہ اہلِ بیت کی مدح میں ہیں ،پیش کرتے ہیں جبکہ حقیقت یہ ہے کہ بزرگان اہلِ سنت رحمہم اللہ ہرگز سیّدناعلی کرم اللہ تعالیٰ وجہہ اور اہلِ بیت کے فضائل کے منکر نہیں ہیں بلکہ اُن کی محبت کو جزوایمان تصور کرتے ہیں۔ اس امت میں سوائے نواصب وخوارج کے کسی میں بھی سیّدنا علی کرم اللہ تعالیٰ وجہہ اور اہلِ بیت کی مخالفت کا یارا نہیں ہے ۔امام شافعی رحمہ اللہ کا مشہور قول ہے ۔ اِنْ کَانَ رِفْضًاحُبُّ اٰلِ مُحَمّدٍ فَلْیَشْہَدِ الثَّقلَاَنِ اَنّیِْ رَافِضِیّ ''اگر اہلِ بیت کی محبت رفض ہے تو جن و اِنس گواہ رہیں میں رافضی ہوں'' ١ ڈاکٹر محمد استعلامی نقل کرتے ہیں : ''چنانکہ ظواہر آثار گواہی میدہد او مذہب اہلِ سنت داشتہ است ۔اظہار عشق وعلاقہ آتشین بہ خلفاء سہ گانہ ومدح وستائش شافعی وابو حنیفہ درمثنوی خسرونامہ، وتکریم ائمہ سنت درتذکرة الاولیاء دلیلی است ظاہر وغیر قابل انکار ، اندوزھای عطار بہ متعصبان کہ درآ نھا روی سخن با شیعان است'' ۔ ٢ ''جیسا کہ آثار ہمیں بتاتے ہیں کہ ان کا مسلک اہلِ سنت تھا اورخسرونامہ میں خلفاء ثلاثہ کے ساتھ جوعشق اور زبردست تعلق نیز امام ابو حنیفہ و امام شافعی کی مدح وستائش کا اظہار کیا ہے اورتذکرة الاولیاء میں ائمہ اہل ِسنت کی جوتکریم آتی ہے وہ اس بات کی ناقابلِ انکار دلیل ہے کہ وہ متعصبین کو مشورہ دیتے ہیں اوران کا روئے سخن اہلِ تشیع کی طرف ہے ۔'' ١ الامام زید(عربی) للامام ابُوزھرہ ص ٢٥٠ ٢ تذکرة الاولیاء ڈاکٹر محمد استعلامی ، دیباچہ از مؤلف ص ٣٥