ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2005 |
اكستان |
|
وفیات خادم الحرمین الشریفین کا حادثۂ وفات مملکت ِعربیہ سعودیہ کے فرمانروا خادم الحرمین الشریفین شاہ فہد بن عبدالعزیز آلِ سعود ٢٤ جمادی الاُخرٰی ١٤٢٦ھ /یکم اگست ٢٠٠٥ء بروز پیر ریاض کے کنگ فیصل ہسپتال میں طویل علالت کے بعد انتقال کرگئے ،انا للّٰہ وانا الیہ راجعون۔شاہ فہد مرحوم تیئس سال ایک ماہ اوراٹھارہ دن تک سعودی عرب کے فرمانروا رہے ، آپ کاطویل دورِ حکومت سعودی حکومت کا تابناک دور کہلاتا ہے۔شاہ فہد مرحوم بہت سی خوبیوں کے مالک تھے ، آپ کو یہ امتیاز حاصل ہے کہ آپ اپنے لیے' ' خادم الحرمین الشریفین'' کا لقب پسند کرتے تھے اوراپنے آپ کو خادم الحرمین الشریفین کہلاتے تھے ، سچ یہ ہے کہ یہ لقب آپ کو زیب بھی دیتا ہے کیونکہ آپ نے حرمین شریفین کی خدمت کا حق ادا کردیا ہے ،آپ کے دورِ حکومت میں حرمین شریفین کی بے مثال توسیع وتزئین ، قرآن پاک کی نشرواشاعت ، اورحُجاج وزائرین کو زیادہ سے زیادہ سہولیات فراہم کرنا اوراُن کی راحت وآرام کا خیال رکھنا آپ کے سنہری کارناموں میں شمار ہوتا ہے ۔ آپ ایک ایسی سرزمین کے فرمانروا تھے جو اہلِ ایمان کی عقیدتوں کا مرکز اوراُن کے ایمان ویقین کا منبع ہے، اسی لیے دنیا بھر کے مسلمان آپ سے عقیدت ومحبت رکھتے تھے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ آپ نے اپنے دورِ حکومت میں ملکی ترقی کے لیے بے مثال خدمات انجام دیں اور امن وامان کی بحالی کے لیے بہترین اقدا مات کیے، لیکن بایں ہمہ آپ کے دور ِ اقتدار میں کچھ اقدامات ایسے بھی ہوئے جنہیں اُمت ِمسلمہ نے تحسین کی نظر سے نہیں دیکھا مثلاً آپ کے دور اقتدار میں امریکن پالیسیوں کا اجراء ہوا، امریکی فوج کا تسلط ہوا، سلفیت کے نام پر اباحیت کو فرو غ ملا، وہ لوگ جن کے سرغنہ شاہ خالد مرحوم کے دورِ اقتدار میں مرتد کہلا کر مار دئیے گئے تھے، اُن کی باقیات کو کُھل کھیلنے کا موقع دیا گیا ۔ حرمین شریفین کی یونیورسٹیوں سے ایسے لوگوں کو ڈاکٹریٹ کی ڈگریاںدی گئیں جنہوں نے اکابر اعلام پر کیچڑ اُچھالا اورکھل کر اُن کی تضلیل وتفسیق کی ۔حرمین شریفین میں دعوت واِرشاد کے نام پر ایسے لوگوں کو مسلط کیا گیا جو ائمہ مجتہدین بالخصوص امام اعظم امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ اوراُن کی فقہ کے مخالفت بلکہ دشمن ہیں