ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2005 |
اكستان |
|
''شیخ عطار جو کہا جاتا ہے ، ٥١٣ ھ میں ولادت پاتے ہیں شیخ مجدُالدین سے عمرمیں بہت اقدم ہیں ، شیخ مجدُالدین کو جو شہرت حاصل ہوئی وہ علاء الدین محمد خوارزم شاہ (٥٩٦ھ و ٦١٧ھ)کے عہد میں ہوئی ہے ۔ اب کیا عطار اسّی تراسی سال کی عمر تک بے پِیرے رہے ؟ بالخصوص ایسا شخص جومشائخ کی صحبت کا بچپن ہی سے شیفتہ تھا ۔ شیخ مجدالدین ٦١٣ھ میں قتل کیے جاتے ہیں ، اپنی وفات کے وقت غالباً جوان ہی تھے۔ اب شیخ عطار تصوف میں اس قدر شہرت اورتصنیفات کے باوجود اسّی سال کی عمر میں ایک جوان شخص کے مرید بتائے جاتے ہیں ''۔ ١ ڈاکٹر محمد استعلامی رقم فرماتے ہیں : '' عطار بہ سالھای عمر خود بیش از ہفتاد واند اشارہ ای نکردہ است و چون در سرگزشت اوبہ سال ٦١٨ھ سالِ قتل عام مغول درنیشا پور واقع شد باید ولادتش در حدودپانصد و چہل اتفاق افتادہ باشد وتاسال ٦١٨ ھ عمر اودرحدودِہفتاوتا ھشتاد سال میشود دراشعارش بہ سالھای عمرخود از سی تا ہفتاد وانداشارتی دارد .........وازطرف دگربہ قرائنِ سخنان واشارات خود او شھر تش پس از روزگار سنجر سلجوقی است ومی توان گفت ولادتش در اواخر ایام سنجر بودہ است عطار از سلطان سنجرومعاصران او ا گر یادی کند چون درگزشتگان نام می برد وحکایات مربوط بہ آن روزگاران رابہ واسطہ نقل می کند ۔پس ولادت عطار رااز حدودِ پانصد وچہل زود ترنمی توان حد س زد ''۔ ٢ '' شیخ عطار کے کلام میںاُن کی عمر کے بارہ میں سترسال یا اُس سے کچھ زائد کے علاوہ کا اشارہ نہیں ملتا اوراُن کی شہادت جو کہ ٦١٨ھ میں نیشا پور میں ، تاتاریوں کی طرف سے مسلمانوں کے قتل عام میں ہوئی اس حوالہ سے اُنکی پیدائش ٥٤٠ھ کے لگ بھگ ہوئی ہوگی اور ٦١٨ ھ تک اُن کی عمر مبارک ٧٧یا ٧٨ سال ہوگی اور اپنے اشعار میں شیخ نے اپنی عمر کے متعلق ٣٠تا٧٠ سال کے اشارہ بھی دیے ہیں اوردیگر قرائن یہ ہیں کہ خوداُن ارشادات ١ مقالاتِ شیرانی ج٥ ص٤٤٣ ،٤٤٤ ٢ تذکرة الاولیاء ڈاکٹر محمد استعلامی ، دیباچہ از مؤلف ص ٣٢