ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2005 |
اكستان |
|
''عطار یکے از قصاید ونیز اسرارنامہ ارادت خود رابہ خواجہ ابی سعید ابی الخیر رحمہ اللہ اظہار میدارد و معتقد است کہ ہردولت کہ دارم از ویافت''۔ ١ '' شیخ عطار نے ا پنے ایک قصیدہ میں اور مثنوی اسرارنامہ میں خواجہ ابو سعید ابوالخیر رحمہ اللہ سے عقیدت کا اظہار کیا ہے اورکہا ہے کہ میں نے جودولت بھی پائی وہ اِن ہی کے ذریعہ سے پائی''۔ از دم بو سعید می دانم دولتی کاین زمان ہمی یابم از مدد ہای او بر ہر نفسی دولتی ناگہان ہمی یابم مولانا جلال الدین رُومی قدس سرہ بھی شیخ عطار کے نیاز مندوں میں سے تھے ۔ ایک دفعہ مولانا رومی بلخ سے نیشاپور جاتے ہوئے شیخ عطار کی خدمت میں حاضر ہوئے، شیخ اُس وقت عمررسیدہ ہو چکے تھے انھوں نے اپنی کتاب ''اسرارنامہ ''مولانا کو دی جسے مولانا ہمیشہ اپنے پاس رکھتے تھے اور حقائق ومعارف میں اِس کی اقتدا کرتے تھے چنانچہ فرماتے ہیں : گرد عطار گشت مولانا از دستِ شمس بود نوش ''مولانا شیخ عطار کے گرد گھومتے رہے مگر شربت (معرفت)شیخ شمس کے ہاتھ سے پیا'' ایک جگہ اور فرماتے ہیں : عطار روح بود وسنائی دو چشم او ما از پی سنائی و عطار آمدیم عطار رُوح تھے اورسنائی اُن کی دو آنکھیں ہم عطار اورسنائی ہی کے لیے آئے ہیں۔ ٢ حضرت شیخ کی عمر مبارک : حضرت شیخ کی عمر مبارک عموماً ایک سو پانچ سال بتائی جاتی ہے یعنی ولادت ٥١٣ھ اورشہادت ٦١٨ھ اوربہت سی دوسری باتوں کے ساتھ ساتھ یہ بھی شبہہ سے خالی نہیں کیونکہ اگر شیخ کی اتنی لمبی عمرتسلیم کرلی جائے تو اُن کے حالات کی تفہیم میں ابہام پیدا ہو جاتاہے ۔ حافظ محمود شیرانی جیسے عظیم محقق کو آپ کی یہ عمر تسلیم کرنے میں دشواری ہوئی ہے ،آپ فرماتے ہیں : ١ تذکرة الاولیاء ،دیباچہ از مؤلف ص٣٣ ٢ نفحات الانس : ڈاکٹر محمود عابدی ص ٥٩٧