ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2005 |
اكستان |
|
ابو عبدالرحمن السلمی نے سیّدناعثمان غنی اورزید بن ثابت رضی اللہ عنہماکو بھی قرآن پاک سُنایا تھا''۔(مقدمہ نصب الرایہ ص ٣١) (٩) عَاصِمُ بْنُ بَھْدَلَةَ عَنْ مُصْعَبِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ اَبِیْہِ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ۖ خِیَارُکُمْ مَنْ تَعَلَّمَ الْقُرْاٰنَ وَعَلَّمَ الْقُرْاٰنَ قَالَ فَاَخَذَ بِیَدِیْ وَاَقْعَدَنِیْ ھٰذَا الْمَقْعَدَ اُقْرِیُٔ ۔ (سنن الدارمی ص ٤٣٧ ج ٢) '' حضرت عاصم بن بہدلہ حضرت مصعب سے اوروہ اپنے والد حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے نقل کرتے ہیں کہ جناب رسول اللہ ۖ نے ارشاد فرمایاکہ تم میں بہترین لوگ وہ ہیں جو قرآن پاک کا علم حاصل کریں اور قرآ ن پاک سکھائیں ''۔ عاصم بن بہدلہ فرماتے ہیں کہ حضرت مصعب نے میرا ہاتھ پکڑااور مجھے ا ِس جگہ بٹھا دیا کہ پڑھا ئوں ۔ امام عاصم قراء کو فہ میں مشہور قاری ہیں۔ اُنہوں نے زِرِّبن حبیش اور ابو عبدالرحمن السلمی سے علم قراء ت حاصل کیا تھا۔(تہذیب التہذیب ص ٣٨ ج٥ ) کسی مسلمان کو ایسانہ ہونا چاہیے کہ اسے قرآنِ پاک کچھ بھی نہ آتا ہو ،اس حدیث پاک کودیکھیے۔ (١٠) عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ۖ اِنَّ الرَّجُلَ الَّذِیْ لَیْسَ فِیْ جَوْفِہ شَیٔ مِنَ الْقُرْاٰنِ کَالْبَیْتِ الْخَرِبِ ۔ (سنن الدارمی ٤٢٩ ج٢) ''حضرت ابن عباس رضی اللہ عنھماسے روایت ہے کہ جناب رسول اللہ ۖنے ارشاد فرمایا کہ وہ آدمی جس کے اندر قرآن پاک میں سے کچھ بھی نہ ہو، وہ ویران گھر کی طرح ہے''۔ قرآن پاک کی بکثرت تلاوت کا ثواب ارشاد فرمایا گیا : (١١) عَنْ اَبِیْ سَعِیْدٍ الْخُدَرِیْ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ۖ مَنْ شَغَلَہ قِرَائَ ةُ الْقُرْاٰنِ عَنْ مَسْأَلَتِیْ وَذِکْرِیْ اَعْطَیْتُہ اَفْضَلَ ثَوَابِ السَّآئِلِیْنَ وَفَضْلُ کَلَامِ اللّٰہِ عَلٰی سَآئِرِ خَلْقِہ کَفَضْلِ اللّٰہِ عَلٰی خَلْقِہ ۔( سنن الدارمی ص٤٤١ ) ''حضرت ابوسعید خدری سے روایت ہے انہوں نے فرمایا کہ جناب رسول اللہ ۖ نے ارشاد فرمایاکہ جسے قرآنِ پاک کی تلاوت نے اتنا مشغول کردیا ہو کہ وہ مجھ سے مانگے