ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2005 |
اكستان |
|
بہترین لوگ وہ ہیں جو قرآن پاک سیکھیں اورسکھائیں ''۔ (٨) عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَیْدَةَ عَنْ اَبِیْ عَبْدِالرَّحْمٰنِ السُّلَمِیِّ عَنْ عُثْمَانَ عَنِ النَّبِیِّ ۖ قَالَ اِنَّ خَیْرَکُمْ مَنْ عَلَّمَ الْقُرْاٰنَ اَوْتَعَلَّمَہ ۔ '' حضرت سعد بن عبیدہ حضرت ابو عبد الرحمن السلمی سے ،وہ حضرت سیدنا عثمان غنی سے ،اور وہ جناب سرور کائنات علیہ الصلٰوة والسلام سے نقل فرماتے ہیں کہ آپ نے ارشاد فرمایا:''بلاشبہہ تم میں بہتر وہ لوگ ہیں جو قرآن پاک کی تعلیم دیں اوراس کی تعلیم حاصل کریں''۔ قَالَ اَقْرَأَ الْقُرْاٰنَ اَبُوْعَبْدِالرَّحْمٰنِ فِی امْرَةِ عُثْمَانَ حَتّٰی کَانَ الْحَجَّاجُ قَالَ ذَالِکَ اَقْعَدَنِیْ مَقْعَدِیْ ھٰذَا۔( سنن الدارمی الصفحة المذکورة ) ''سعد بن عبیدة فرماتے ہیں کہ ابوعبدالرحمن نے حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ کے دورِ امارت میں پڑھانا شروع کیا حتی کہ حجاج کا زمانہ آیا ۔ فرماتے تھے کہ اسی (فضیلت ) نے مجھے یہاں بٹھا رکھا ہے ''۔ اس حدیث میں حضرت ابو عبدالرحمن سُلَمِی کا اسم گرامی آیا ہے ۔ یہ نہایت عظیم المرتبت عالم تھے ،مقدمہ نصب الرایہ میں ان کے بارے میں تحریر ہے : ''ابو عبدالرحمن عبداللہ بن حبیب السلمی المتوفٰی ٧٤ھ نے حضرت علی کرم اللہ وجہہ کو قرآنِ پاک سُنایا ۔قراء ت میں حضرت علی کے یہ بہترین شاگرد ہیں۔ انہوں نے اپنے آپ کو صرف قرآن پاک کی تعلیم کے لیے وقف کردیاتھا اور کوفہ کی مسجد میں چالیس سال پڑھاتے رہے ۔حضرت حسن اورحضرت حسین رضی اللہ عنہما نے اپنے والد ماجد کے حکم سے ان سے قراء ت اخذ کی ۔ اور امام عاصم نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کی قراء ت ابو عبدالرحمن سے اخذ کی ،وہی وہ قراء ت ہے جو امام حفص نے امام عاصم سے روایت کی ہے اورقراء ت عاصم دونوں طریقوں سے تمام طبقوں میں تواتر کے سب سے اعلیٰ درجہ کی ہے''۔