ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2005 |
اكستان |
تھا۔ (انہیں عُسفان میں دیکھ کر )دریافت فرمایا کہ اہلِ وادی (مکہ )پر کِسے اپنانائب مقر ر کرکے آئے ہو۔نافع نے کہا کہ ابن ابزٰی کو ۔حضرت نے دریافت فرمایا اورابن ابزٰی کون ہے ؟ کہا ہمارے آزاد کردہ غلاموں میں سے ایک ہیں ۔فرمایا تو کیا تم نے اپنے ایک آزاد کردہ غلام کو اپنا قائم مقام مقرر کیا ہے؟وہ عرض کرنے لگے، اے امیر المومنین !وہ کتاب اللہ کے قاری (عالم )ہیں (اور)فرائض جانتے ہیں ۔ اس پر حضرت عمررضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ واقعی جناب رسول اللہ ۖ نے فرمایاہے کہ ''اللہ تعالیٰ اس کتاب سے بہت سے لوگوں کو سربلندی نصیب فرمائے گا اور دوسروں کو زوال دے گا''۔ (٦) عَنِ الْحَارِثِ عَنْ عَلِیٍّ قَالَ قِیْلَ یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ اِنَّ اُمَّتَکَ سَتَفْتِنُ مِنْ بَعْدِکَ قَالَ فَسَأَلَ رَسُوْلَ اللّٰہِ ۖ اَوْ سُئِلَ مَا الْمَخْرَجُ مِنْھَا قَالَ اَلْکِتَابُ الْعَزِیْزُ اَلَّذِیْ لَایَأْ تِیْہِ الْبَاطِلُ مِنْ بَیْنِ یَدَیْہِ وَلَا مِنْ خَلْفِہ تَنْزِیْل مِّنْ حَکِیْمٍ حَمِیْدٍ مَنِ ابْتَغَی الْھُدٰی فِیْ غَیْرِہ فَقَدْ اَضَلَّہُ اللّٰہُ وَمَنْ وَلّٰی ھٰذَا الْاَمْرَمِنْ جَبَّارٍ فَحَکَمَ بِغَیْرِہ قَصَمَہُ اللّٰہُ ھُوَالذِّکْرُ الْحَکِیْمُ وَالنُّوْرُ الْمُبِیْنُ وَالصِّرَاطُ الْمُسْتَقِیْمُ فِیْہِ خَبَرُمَنْ قَبْلَکُمْ وَنَبَأُ مَابَعْدَکُمْ وَحُکْمُ مَابَیْنَکُمْ وَھُوَ الْفَصْلُ لَیْسَ بِالْھَزْلِ وَھُوَالَّذِیْ سَمِعَتْہُ الْجِنُّ فَلَمْ تَتَنَاھَا اَنْ قَالُوْا اِنَّا سَمِعْنَا قُرْاٰنًا عَجَبًا یَھْدِیْ اِلیَ الرُّشْدِ وَلَا یَخْلِقُ عَنْ کَثْرَةِ الرَّدِّ وَلَا تَنْقَضِیْ عِبَرُہ وَلَا تَفْنٰی عَجَائِبُہ ثُمَّ قَالَ عَلِیّ لِلْحَارِثِ خُذْھَا اِلَیْکَ یَا اَعْوَرُ ۔ (سنن الدارمی ٤٣٦) ''حضرت حارث حضرت علی کرم اللہ وجہہ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے فرمایا کہ جناب رسالتمآب ۖ سے عرض کیا گیا کہ جناب کے بعد جناب کی اُمت فتنہ میں مبتلا ہو جائے گی۔ فرماتے ہیں کہ اس ذکر کے بعد رُسول اللہ ۖ نے دریافت کیا یا آپ سے دریافت کیا گیا کہ فتنوں سے بچ نکلنے کی سبیل کیا ہوگی ؟ارشاد فرمایا کہ کتاب عزیز جس کے سامنے یا پس پشت باطل نہیں آتا۔ اللہ پاک کی طرف سے نازل کردہ ہے جوحکیم وحمید ہے جو کتاب اللہ کے