ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2005 |
اكستان |
|
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ۖ اَبْیَضَ کَاَنَّمَا صِیْغَ مِنْ فِضَّةٍ۔ (شمائل ترمذی) ''حضور اقدس ۖ اس قدر صاف شفاف ، حسین وخوب صورت تھے گویا کہ چاندی سے آپ کا بدن مبارک ڈھالا گیا ہے ''۔(شمائل ترمذی) صحابیہ حضرت ربیع بنتِ معوذ رضی اللہ عنہا سے حضرت عماربن یاسر رضی اللہ عنہ کے پوتے نے عرض کیا کہ نبی ۖ کا کچھ حلیہ بیان فرمائیے ؟ انھوں نے فرمایا : لَوْرَاَیْتَہ رَاَیْتَ الشَّمْسَ طَالِعَةً۔ (اُسد الغابہ ج٥ ص٤٥٢) '' اگر تو حضور کو دیکھ لیتا تو سمجھتا کہ سورج نکل آیا ''۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : مَنْ رَاٰہُ بَدِیْھَةً ھَابَہ وَمَنْ خَالَطَہ مَعْرِفَةً اَحَبَّہ یَقُوْلُ نَاعِتُہ لَمْ اَرَقَبْلَہ وَلَا بَعْدَہ مِثْلَہ ۔ (ترمذی ) ''جو کوئی یکا یک حضور کے سامنے آجاتا وہ دَہل جاتا ، جو پہچان کرپاس آبیٹھتا وہ شیدا ہو جاتا، دیکھنے والا کہا کرتا کہ میں نے حضور جیسا کوئی بھی اس پہلے یا پیچھے نہیں دیکھا''۔ نیز حضرت علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے حضور اقدس ۖ جیسا نہ حضور ۖ سے پہلے دیکھا اور نہ بعد میں دیکھا (شمائل ترمذی)۔ حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ کی والدہ حضرت اُم سلیم رضی اللہ عنہاکے گھر نبی کریم ۖ کبھی کبھی دوپہر کو چمڑے کے بستر پر آرام فرمایا کرتے تھے ، حضور ۖ کو پسینہ مبارک بہت آتا تھا تو اُم سلیم آپ کے پسینے کی بوندوں کو ایک بوتل میں جمع کرلیتی تھیں ۔ نبی ۖ نے ان کو ایسا کرتے ہوئے دیکھا تو آپ نے ان سے اس کی وجہ معلوم فرمائی، انہوں نے عرض کیا : عَرَقُکَ نَجْعَلُہ فِیْ طِیْبِنَا وَھُوَ مِن اَطْیَبِ الطِّیْبِ (بخاری ومسلم) '' یہ حضور کا پسینہ ہے ، ہم اِسے عطر میں ملالیں گے اوریہ تو سب عطروں سے بڑھ کر عطر ہے''۔ (بخاری ومسلم)