ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2005 |
اكستان |
|
حضور ۖ کی سیرت و صورت ( حضرت مولانا مفتی محمد رضوان صاحب ) رسول اللہ ۖ کی صورتِ مبارکہ وحُسن وجمال کی ایک جھلک : حضور اقدس ۖ کے جمالِ مبارک کو کماحقہ تعبیر کردینا یہ ناممکن ہے۔ نورِ مجسم کی تصویرکشی قابو سے باہر ہے لیکن اپنی ہمت ووسعت کے مطابق حضرات ِصحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے اس کو ضبط فرمایا جس کا کچھ بیان یہ ہے ۔ قرطبی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ حضور اقدس ۖ کا پورا جمال ظاہر نہیں کیا گیاورنہ آدمی حضور اقدس ۖ کو دیکھنے کی طاقت نہ رکھتے ۔ ع آنچہ خوباں ہمہ دارند تو تنہا داری علامہ مناوی رحمہ اللہ نے لکھا ہے کہ ہر شخص یہ اعتقاد رکھنے کا مکلف ہے کہ حضور اقدس ۖ کا جسم مبارک جن اوصافِ جمیلہ کے ساتھ متصف ہے کوئی دوسرا اُن اوصاف میں حضور ۖ جیسا نہیں ہو سکتا اور یہ محض اعتقادی چیز نہیں ہے۔ سیر ، احادیث وتواریخ کی کتابیں اس سے لبریز ہیں کہ حق تعالیٰ شانہ نے کمالاتِ باطنیہ کے ساتھ جمالِ ظاہری بھی علی الوجہ الاتم عطا فرمایا تھا۔(خصائل نبوی ص١٤ ، مؤلفہ شیخ الحدیث حضرت مولانا محمد زکریا صاحب ) حضرت انس ۖ فرماتے ہیں : کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ۖ اَزْھَرَ اللَّوْنِ کَاَنَّ عَرَقَہُ اللُّؤْلُؤُ (بخاری ، مسلم) '' نبی ۖ کارنگ سفید روشن تھا ،پسینہ کی بوند حضور کے چہرہ پر ایسی نظر آتی تھی جیسے موتی''۔ (بخاری،مسلم ) نیز حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے : کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ۖ مِنْ اَحْسَنِ النَّاسِ خُلُقاً وَلَا مَسِسْتُ خَزًّا وَلَا حَرِیْرًا وَلَا شَیْئاً کَانَ اَلْیَنَ مِنْ کَفِّ رَسُوْلِ اللّٰہِ وَلَا شَمَمْتُ مِسْکاً قَطُّ وَلَاعِطْرًا کَانَ اَطْیَبَ مِنْ عَرَقِ النَّبِیِّ ۖ (شمائل ترمذی)