ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2005 |
اكستان |
|
دُعا کرنے والے پر رحمت کے دروازے کھل جاتے ہیں : حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول پاک ۖ نے فرمایا : جس پر دُعا کے دروازے کھل گئے اُس پررحمت کے دروازے کھل گئے اوراللہ سے مانگی ہوئی چیزوں میں عافیت کے سوال سے بہتر کوئی چیز نہیں ''۔ (ترمذی ، ترغیب ص٤٨٠ ج٢) فائدہ : اس سے معلوم ہوا کہ دُعائوں کا زیادہ کرنا زیادتی رحمت کا باعث ہے۔ جو لوگ دُعائوں میں زیادہ مشغول رہتے ہیں قابل تعریف ہیں۔ دُعا نازل اورغیر نازل دونوں مصائب کے لیے نفع بخش ہے : حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے منقول ہے کہ آپ ۖنے فرمایا : دُعا نازل شدہ مصائب اورغیر نازل شدہ دونوں مصائب کے لیے نفع بخش ہے ۔پس اے اللہ کے بندوں! تم پر دُعا لازم ہے۔ (ترمذی ص١٩١ ج٢ ،حاکم ، ترغیب ص٤٨٠ ج٢) حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ آپ ۖ نے فرمایا :تقدیر سے مفر نہیں، لیکن دُعا نازل شدہ اور غیر نازل شدہ دونوں مصائب میں نفع بخش ہے، اللہ کے بندوں دُعا ضرورکرو۔ فائدہ : جو مصیبت ناز ل نہیں ہوئی وہ دُعا سے رُک سکتی ہے اورجو نازل ہوچکی ہے اُس میں صبر یا تخفیف یا ازالہ کی صورت پیدا ہوسکتی ہے اِس لیے دُعا کبھی نہ چھوڑے کہ نفع ہی نفع ہے۔ بندے کی دُعا پر اللہ کا اثر : حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ آپ ۖ نے فرمایا : اللہ تعالیٰ کریم ، حیا کرنے والا ہے جب بندہ اس کی طرف ہاتھ اُٹھاتا ہے تو اُسے دونوں ہاتھوں کو خالی نامراد واپس کرنے میں شرم آتی ہے۔ (ابودائود ، ترمذی ص٤٨١) فائدہ : افسوس کہ ہم پھر بھی دُعا نہیں کرتے۔ اس کے کرم پہ قربان کہ وہ بندوں سے شرمائے اور بندہ لحاظ نہ کرے۔ (جاری ہے)