ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2005 |
اكستان |
|
دینی مسائل ( بیمار کی نماز کا بیان ) قیام سے متعلق مسائل : مسئلہ : جو شخص بیماری یا عذر کی وجہ سے کھڑے ہو کر نماز پڑھنے سے عاجز ہو وہ بیٹھ کر فرض نماز پڑھے اوررکوع وسجود کرے۔ تنبیہہ : عذر کا معنی یہ ہے کہ اُس کو کھڑا ہونے سے ضررہوتا ہو خواہ عذر فرض یاواجب یا سنت ِفجر شروع کرنے سے پہلے موجود ہو یا نماز کے اندر لاحق ہوا ہو۔ اورخواہ وہ عذر حقیقی ہو جیسے اگر کھڑا ہو تو گر پڑے یا حکمی ہو مثلاً کھڑے ہونے سے مرض کی زیادتی کا یا دیر میں اچھا ہونے کا یا چکر آنے کا خوف ہویا کھڑے ہونے سے بدن میں کسی جگہ شدید اور ناقابل برداشت دردہوتا ہو۔ اِن سب صورتوں میں قیام ترک کرے اور بیٹھ کر رکوع وسجود سے نماز پڑھے ،اوراگر تھوڑا (یعنی قابل برداشت)درد یا تکلیف ہو تو قیام کا چھوڑنا جائز نہیں۔ مسئلہ : اگر تھوڑی دیر قیام پر قادر ہے اور ساری نماز میں قادر نہیں تو جس قدر کھڑا ہو سکتا ہے اُتنی دیر کھڑا ہونا فرض ہے۔ پس اگر اس بات پر قادر ہے کہ کھڑے ہو کر تکبیر کہے اور قراء ت کے واسطے قیام نہیں کر سکتا تو اسی قدر کھڑا ہونا فرض ہے پھر قراء ت کے لیے بیٹھ جائے ،یا اگر تکبیر کہہ کر تھوڑی سی قراء ت کے واسطے بھی قیام کر سکتا ہے پوری قراء ت کے واسطے قیام نہیں کرسکتا تو اُس کے لیے حکم ہے کہ کھڑے ہو کر تکبیر کہے اورجس قدر کھڑے ہو کر پڑھ سکتا ہے اگرچہ ایک آیت ہی ہو اُتنی دیر کھڑا ہو کر قراء ت کرے پھر عاجز ہو تو بیٹھ جائے۔ اگر دیوار وغیرہ کا سہارا لگا کر کھڑے ہونے پر قادر ہے تو سہارا لگا کر کھڑے ہو کر نماز پڑھے اِس کے سوا اور کچھ جائز نہیں ۔اسی طرح اگر عصا (لاٹھی) یا اپنے خادم یعنی کسی فرمانبردار پر سہارا لگا کر کھڑا ہو سکتا ہے تو سہارے سے کھڑے ہو کر نماز پڑھنا فرض ہے ورنہ نماز دُرست نہ ہوگی اوراُس کا لوٹانا فرض ہوگا اس لیے کہ جس طرح پورے قیام پر قادر ہونے سے پورا قیام فرض ہے اسی طرح بعض قیام پر قادر ہونے سے بعض قیام اُس پر فرض ہے۔ مسئلہ : اگر مریض اتنا کمزور ہوکہ گھر میں نماز پڑھے تو قیام کرسکتا ہے اور مسجد میں جماعت کے لیے