ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2005 |
اكستان |
|
کیونکہ اس نے اپنے معاملہ کو ایسی ذات کے سپرد کیا ہے جو ماں سے زیادہ شفیق ومہربان اور باپ سے زیاد ہ مصلحتوں اور حکمتوں پر نظر رکھنے والا ہے اور خیر خواہ ہے ، اگر ایسی رحیم وکریم ذات سے بھی جس کی جودوسخا اورشفقت ومحبت کی نہ تو کوئی عدیل ہے اور نہ مثیل ، کوئی استفادہ نہ کرے تو اُس کی حرماں نصیبی میں کیا شبہہ باقی رہ جاتا ہے۔ جناب نبی کریم ۖ کا ارشاد گرامی ہے : ''ومن شقا وة ابن آدم ترکہ استخارة اللّٰہ ''۔ (ترمذی : ٢/٣٧ ، مسند احمد : رقم ١٣٧٦) ''آدمی کی بدبختی کے لیے یہ بات کافی ہے کہ وہ اللہ سے استخارہ کرنا چھوڑ دے''۔ استخارہ کا مسنون طریقہ : استخارہ کا طریقہ جو احادیث شریفہ میں وارد ہوا ہے ، جو سنت کی برکتوں اور آپ ۖ کی تعلیمات کی نورانیوں سے معمور ہے، ہدیۂ قارئین کیا جاتا ہے ۔سنن ومستحبات کی رعایت کرتے ہوئے اچھی طرح وضو کرکے دورکعت نفل استخارہ کی نیت سے پڑھے ،پھر خوب اللہ رب العزت کی تعریف وتحمید کرے، اس کے بعد استخارہ کی یہ دُعا پڑھے : اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَسْتَخِیْرُکَ بِعِلْمِکَ وَاسْتَقْدِرُکَ بِقُدْرَتِکَ وَاَسْئَلُکَ مِنْ فَضْلِکَ الْعَظِیْمِ فَاِنَّکَ تَقْدِرُ وَلَااَقْدِرُ وَتَعْلَمُ وَلَا اَعْلَمُ وَاَنْتَ عَلَّامُ الْغُیُوْبِ ، اَللّٰھُمَّ اِنْ کُنْتَ تَعْلَمُ اَنَّ ھٰذَا الْاَمْرَ خَےْر لِّیْ فِیْ دِےْنِیْ وَمَعَاشِیْ وَعَاقِبَةِ اَمْرِیْ فَاقْدِرْہُ لِیْ ویَسِّرْہُ لِیْ ثُمَّ بَارِکْ لِیْ فِیْہِ وَاِنْ کُنْتَ تَعْلَمُ اَنَّ ھٰذَا الْاَمْرَشَرّلِّیْ فِیْ دِےْنِیْ وَمَعَاشِیْ وَعَاقِبَةِ اَمْرِیْ فَاَصْرِفْہُ عَنِّیْ وَاَصْرِفْنِیْ عَنْہُ وَقَدِّرْ لِیَ الْخَیْرَ حَیْثُ کَانَ ثُمَّ اَرْضِنِیْ بِہ ۔