ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2005 |
اكستان |
|
حضرت جابر کے لیے دُعائے مغفرت : حضرت جابررضی اللہ عنہ اپنے بارے میں فرماتے ہیں کہ اِسْتَغْفَرَلِیْ رَسُوْلُ اللّٰہِ ۖ خَمْسًا وَّعِشْرِیْنَ مَرَّةً۔ جناب رسول اللہ ۖ نے میرے لیے پچیس دفعہ استغفار فرمائی ،جیسے کہتے ہیں اَللّٰھُمَّ اغْفِرْلَہ اس کے معنی یہ ہیں کہ اللہ اس کی بخشش فرمادے۔ اَللّٰھُمَّ اغْفرِ لِجَابِرٍ مثلاً یہ فرمایا کہیں کہیں فرمایا ذَنْبَہُ صَغِیْرَہ وَکَبِیْرَہ وَجَلِیَّہ وَخَفِیَّہ اس طرح کے کلمات آقائے نامدار ۖ نے دوسرے صحابہ کرام کے لیے بھی ان کی وفات کے بعد فرمائے ہیں اوکما قال علیہ الصلٰوة والسلام ۔ تو حضرت جابر فرماتے ہیں میرے لیے جناب رسول اللہ ۖنے پچیس دفعہ دُعا فرمائی ہے کہ اللہ تو اِن کی بخشش فرمادے ۔اس کا مطلب تو یہی ہوا گویا بِلا حساب ہی جنت میں داخلے کی ایک طرح سے دعا ہوگئی، اور یہ بھی ایک طرح سے جنتی ہی ہوں گے ۔اگر غلط بات ہوتی تو نبی کو روک دیا جاتا، آپ نہ فرماتے دوبارہ تیبارہ ،روکا بھی نہیں گیا، دُعا بھی فرمائی ۔ مغفرت کا مطلب : اور مغفرت کے معنی ہیں اصل میں'' ڈھانپ لینا ''کہ خداوند کریم اپنی رحمت سے ڈھانپ لے اورایک معنی یہ بھی ہے کہ اس کے گناہوں کو ڈھانپ لے ۔ تو گناہوں کو ڈھانپ لے تو دوسرے کو پتا نہ چلے، رحمت سے ڈھانپ لے یعنی معاف ہی کردے ، تو یہ معنی اس کے ہوئے۔تو آقائے نامدار ۖ خود بھی استغفار فرماتے تھے اور فرمایا کہ میں تو دن میں ستر مرتبہ استغفار کرتا ہوں سَبْعِیْنَ مَرَّةً اَوْ کَمَا قَالَ عَلَیْہِ السَّلَامْ تو اس کا کیا مطلب ہے، اس کا مطلب یہی ہوگا کہ خداوند ِکریم تو مجھے اپنی رحمت میں ڈھانپے رکھ، کیونکہ گناہوں سے تو آقائے نامدار ۖ معصوم ہیں۔ دوسرا فائدہ یہ ہوا کہ دوسروں کو بتانا ہوگیا کہ استغفار کرتے رہو، اُمت کو تعلیم دے دی اور قرآن پاک میں بھی ہے ،سورہ نصر میں فَسَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّکَ وَاسْتَغْفِرْہُ اِنَّہ کَانَ تَوَّابًا اورپھر آقائے نامدار ۖ رکوع اور سجدہ میں ان کلمات کا استعمال فرماتے تھے سُبْحَانَکَ اللّٰھُمَّ وَ بِحَمْدِکَ اَللّٰھُمَّ اغْفِرْلِیْ اس طرح کے کلمات جناب رسول اللہ ۖ رکوع اورسجود میں ادا فرماتے تھے ۔حضرت عائشہ نے سُنے ہیں یہ کلمات، تو صحابۂ کرام کے حالات بڑے عجیب ہیں ۔ اللہ نے ان کو بہت بلند درجات عطا فرمائے ہیں اور ان کی خصوصیات ہیں جو کسی دوسرے کو اُمت میں حاصل نہیں ہیں۔