ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2005 |
اكستان |
|
''رسول اللہ ۖ خوش خلقی میں سب لوگوں سے بڑھے ہوئے تھے۔ میںنے ریشم کا دبیز یا باریک کپڑا یا کوئی اورشے ایسی نہیں چھوئی جو نبی ۖ کی ہتھیلی سے زیادہ نرم ہو۔ میں نے کبھی کوئی کستوری یا کوئی عطر ایسا نہیں سونگھا جو نبی ۖکے پسینہ سے زیادہ خوشبو والاہو''۔ حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے کسی شخص نے پوچھا کہ کیا نبی ۖ کا چہرہ تلوار جیسا چمکیلا تھا؟ تو آپ نے جواب میں ارشاد فرمایا : لَا بَلْ کَانَ مِثْلَ الْقَمَرِ (شمائل ترمذی)ترجمہ : ''نہیں، حضور ۖ کا چہرہ تو چمکتے چاند جیسا تھا''۔ حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے بھی کسی نے یہی سوال کیا تھاکہ کیا حضور ۖکا چہرہ تلوار کی طرح چمکدار تھا ؟ آپ نے اُس کے جواب میں ارشاد فرمایا لَا بَلْ کَانَ مِثْلَ الشَّمْسِ وَالْقَمَرِ وَکَانَ مُسْتَدِیْرًا (مشکٰوة ص٥١٥ بحوالہ مسلم) '' نہیں بلکہ آفتاب وماہتاب کی طرح روشن اورگولائی لیے ہوئے تھا۔ '' حضرت ہند بن ابی ھالہ رضی اللہ عنہ حضور ۖ کے حلیہ مبارک کے بارے میں فرماتے ہیں : یَتَلَأْ لَأُ وَجْھُہ تَلأْ لُؤَ الْقَمَرِ لَیْلَةَ الْبَدْرِ (شمائل ترمذی ) '' آپ ۖ کا چہرہ مبارک چودہویں رات کے چاند کی طرح چمکتا دمکتا ہوا تھا''۔ حضرت جابر بن سمر ہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : رَاَیْتُ رَسُوْلُ اللّٰہ ۖ فِیْ لَیْلَةِ اَضْحِیَانٍ وَعَلَیْہِ حُلَّة حَمْرَآئُ فَجَعَلْتُ اَنْظُرُاِلَیْہِ وَاِلَی الْقَمَرِ فَھُوَعِنْدِی اَحْسَنُ مِنَ الْقَمَرِ (شمائل ترمذی ، دارمی) '' میں ایک مرتبہ چاندنی رات میں حضور اقدس ۖ کو دیکھ رہا تھا ، نبی ۖ اُس وقت سرخ جبہ پہنے ہوئے تھے ، میں کبھی چاند کو دیکھتا تھا کبھی حضور ۖ پر نگاہ ڈالتا تھا۔ بالآخر میں نے یہی فیصلہ کیا کہ حضور ۖ چاند سے کہیں زیادہ حسین وجمیل اور منور ہیں''۔ (شمائل ترمذی ، دارمی) چاند سے تشبیہ دینا یہ بھی کوئی انصاف ہے چاند میں ہیں جھائیاں ، حضرت کا چہرہ صاف ہے