ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2005 |
اكستان |
|
حرف آغاز نحمدہ ونصلی علٰی رسولہ الکریم امابعد ! ٢٥اپریل کے روزنامہ نوائے وقت میں یہ خبر شائع ہوئی ہے کہ ''سویڈن کے روناسو گارڈنامی پادری نے آقائے نامدار حضرت محمد ۖ اورحضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا کی شان میں گستاخانہ کلمات کہے ہیں بعد ازاں پادری کے ترجمان نے اصرار کرتے ہوئے اس کی تقریر کو دُرست قرار دیا ۔پادری کے بیان پر سویڈن کے مسلمانوں میں شدید غم وغصہ کی لہر دوڑ گئی ہے''۔ یہود ونصارٰی کی طرف سے نبی علیہ السلام کی شان میں گستاخی کوئی نئی بات نہیں ہے بلکہ انبیاء علیہم السلام کی بے حرمتی اوراُن کی طرف بے ہودہ باتوں کی نسبت کرنا اُن کا پرانا وطیرہ ہے۔ اہل ِکتاب وہ قوم ہیں کہ جن کے ہاتھ نبیوں کے خون سے رنگے ہوئے ہیں ،نبیوں پر بہتان باندھنا بھی اُن کی پرانی عادت ہے۔ یہ لوگ نبیوں کی قدرومنزلت نہیں جانتے ۔ یہی وجہ ہے کہ پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت کرتے ہوئے عیسائی حکومتیں اوراُن کی مختلف تنظیمیں ایک عرصہ سے یہ مطالبہ کر رہی ہیں کہ ناموسِ رسالت کے قانون میں ترمیم کی جائے تاکہ اس سے فائدہ اُٹھاتے ہوئے حضرت محمد ۖ اوردیگر انبیاء علیہم السلام پر کیچڑ اُچھالنے کا موقع ان کے ہاتھ آجائے حالانکہ قانون ناموس ِرسالت کا فائدہ جس طرح مسلمانوں کو ہے اسی طرح عیسائیوں کو بھی ہے کیونکہ اس قانون کے تحت جس طرح حضرت محمد ۖ کی شان میں گستاخی کرنے والے کو عبرت ناک سزا دی جاسکتی ہے