ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2005 |
اكستان |
|
دُعا دافع البلایا ہے : حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ آپ ۖ نے فرمایا : دُعا بلائوں کو ہٹاتی ہے۔(کنزالعمال ص٣٢جلد ٢) دُعارحمت کی کنجی ہے : حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ آپ ۖ نے فرمایا : دُعا رحمت کی کنجی ہے، وضو نماز کی کنجی ہے اور نماز جنت کی کنجی ہے۔ (کنزالعمال ص٣٩ ج ٢) دُعا افضل عبادت ہے : حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ آپ ۖنے فرمایا: افضل عبادت دُعاہے۔ (حاکم ص٤٢١ج١، کنزالعمال ص٤٠ ج٢) دعاء مؤمن کا ہتھیا رہے : حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ۖنے فرمایا: دعا مؤمن کا ہتھیا ہے ، دین کا ستون ہے، آسمان وزمین کا نورہے۔ (حاکم ، ترغیب ص٤٧٩ ج٢) فائدہ : جس طرح ہتھیا سے انسان دفاع کرتا ہے اسی طرح دعا سے مصائب وحوادث دفع ہوتے ہیں اورآئندہ کے لیے اُس سے حفاظت بھی ہوتی ہے ۔یہ ایسا خاموش اور محفوظ ہتھیار ہے کہ دشمن اورمخالف کو پتہ بھی نہیں چلتا اور کام ہو جاتا ہے۔ دُعا گمان کے اعتبار سے ہے : حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ آپ ۖ نے فرمایا۔ ''اللہ تبارک وتعالیٰ فرماتے ہیں میں اپنے بندوں کے گمان کے متعلق ہوں جب وہ دعا کریں''۔ (بخاری و مسلم صفحہ ٢٤٣ ج٢) دُعا کرنے والا کبھی برباد نہیں ہوتا : حضرت انس سے مروی ہے کہ رسول پاک ۖنے فرمایا : دُعا سے عاجز مت ہو (اِسے مت چھوڑو) کہ اللہ تعالیٰ نے کسی کو د عا کے ساتھ ہلاک نہیں کیا۔ (حاکم ص٤٩٤ ج١ ،ابن ِحبان ، ترغیب ص٤٧٩ ج٢)