ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2005 |
اكستان |
|
مقتدر علماء کرام !میں اکابرین ِدیوبند کو پاکستان کی سرزمین پر جمعیت علماء اسلام پاکستان کی طرف سے خوش آمدید کہتے ہوئے جامعہ کے منتظمین خصوصاًمولانا مفتی مظہر کا تہہ دل سے ممنون ہوں جنہوں نے اس بابرکت مجلس کااہتمام کیا۔اس مجلس میں حضرت مولانافضل الرحمن صاحب نے شریک ہونا تھا۔ علالت کی وجہ سے خود تشریف نہیں لا سکے، میں اُن کی غیرحاضر ی پراُن کی طرف سے اکابر علماء اور آپ حضرات سے معذرت کرتاہوں۔ میں اپنے آپ کو اس قابل نہیں سمجھتا کہ آپ کے سامنے کچھ کہنے کی جسارت کروں۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو اکابرین کے اقوال پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین''۔ جامعہ اشرفیہ لاہور کے نائب مہتمم، تلمیذ حضرت مدنی حضرت مولانا عبدالرحمن صاحب اشرفی نے اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا :''میں اس تاریخی سیمینار کے انعقاد پر دل کی گہرائیوں سے مبارکباد پیش کرنا سعادت سمجھتا ہوں۔ حضرت کا چہرہ مبارک اتناپُرنور تھا کہ دیکھ کریوں محسوس ہوتا تھا کہ میرے دل میں نور کی بارش ہو رہی ہے، خاص کر جب حدیث شریف کا درس دیتے تھے۔ حضرت مدنی کی جب یاد آتی ہے تو میں اپنے کندھے کو اپنے ہاتھوں سے خوب مل کر اپنے چہرے پر ملتا ہوں کہ میرا یہ کندھا ایک بار دورانِ نماز حضرت مدنی کو لگا ہے۔ اللہ تعالیٰ اس نسبت کو قبول فرمالے اور میری اِس نسبت کو اللہ تعالیٰ ہمیشہ ہمیشہ کے لیے قائم رکھے''۔ اس کے بعد آخری خطاب حضرت مولانا سیّدارشد مدنی مدظلہ کا ہوا۔ آپ جب سٹیج پر تشریف لائے توہزاروں شرکاء نے فلک شگاف نعروں سے پُرجوش استقبال کیا۔ آپ نے پون گھنٹہ سے زیادہ خطاب فرمایا۔ آپ نے کہا کہ سٹیج پر ا تنے معمر اہل اللہ کا اجتماع زندگی میں شاذو نادر ہی دیکھا ہے اور سامعین کا اتنے بڑے اجتماع میں پرسکون اور پُر وقار انداز سے بیٹھنا سب حضرت شیخ الاسلام کی برکات ہیں۔ حضرت شیخ الاسلام کی زندگی کا وہ حصہ جو لوگوں کے سامنے تھا اور گھر کی زندگی جو عام لوگوں سے اوجھل تھی ہم نے قریب سے دیکھا اس میں کوئی اختلاف نہ تھا یعنی زندگی میں یکسانیت تھی ۔ رسول اللہ ۖ کی اتباع رگ وریشہ میں پیوست تھی۔ ہر شخص یہ سمجھتا تھا کہ آپ کا کوئی عمل حضور ۖ کی زندگی سے ہٹ کر نہیں ۔ آخری لمحہ تک زندگی کو رسول اللہ ۖ کی اُمت کی خدمت کے لیے وقف کررکھا تھا۔ آپ کی زندگی انتہائی درویشانہ تھی ،آپ ہر مہینہ مقروض رہتے تھے ،تنگی اور عسرت کی زندگی تھی ۔ انہوں نے مزید کہا کہ حدیث کے طلباء اچھی طرح جانتے ہیںکہ آپ ایک شفیق اُستاد ہی نہیں بلکہ ایک کامل ذات تھے۔ آپ کے شاگردوں نے آپ کے بتائے