ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2005 |
اكستان |
|
ہونے کا دن آیا تو بھائی رورہے تھے اور فرمارہے تھے کہ حضرت یہاں آپ کو نبی کریم ۖ کا قرب حاصل ہوگا۔ تو حضرت نے ٹھنڈی سانس بھر کر فرمایا :'' مجھے وہاں بھی قرب حاصل ہے''۔ کیوں؟ اس لیے کہ زندگی قرب والی گزاررہے تھے۔ حضرت شیخ الاسلام کو یہ قرب کیسے ملا تویہ اُن کو اُن کی صفاتِ عالیہ کی بدولت ملا''۔ حضرت مدنی کے تلمیذ حضرت مولانا ڈاکٹر عبدالحلیم صاحب چشتی نے تفصیل سے اپنے مشاہدات سے سامعین کو مسحور کیا انہوں نے کہا:'' حضرت مدنی کے پہلو ئوں کااحاطہ آسانی سے کوئی نہیں کرسکتا۔ ان کو آپ اُوالعزمی کا بڑا پیکر پائیں گے ۔آپ بہار سے تشریف لائے ، طالب علم حاضر خدمت ہوئے اورکہاحضرت تین دن سے سبق نہیں ہوا، آپ کھانا کھانے جا رہے تھے اُ س کو چھوڑ کر درس گاہ آگئے رات ایک بجے تک سبق پڑھایا۔ حضرت کو یہ فخر بھی حاصل ہے کہ ختم بخاری جوفِ کعبہ میں کیا ہے ایسے محدثین بہت کم ملیں گے۔ اس طرح نماز مغرب تک یہ نشست جاری رہی ۔ اس دوران نمازِ عصر بھی پنڈال میں ادا کی گئی جبکہ نماز مغرب کی امامت ناظم تعلیمات دارالعلوم دیوبند اورحضرت شیخ الاسلام کے فرزندِ ارجمند حضرت مولانا سیّد ارشد مدنی نے فرمائی۔ بعد نمازِ مغرب تیسری اورآخری نشست کا آغا ز تلاوتِ کلام پاک سے ہوا۔ حضرت مدنی کے تلامذہ اوردیگر مشاہیر کرام کی خدمت میں حضرت مولانا سیّد ارشد مدنی کے دستِ مبارک سے شیخ الاسلام سیمینار کے حوالے سے یاد گار شیلڈز تقسیم کی گئیں ۔ شیلڈ کی پیشانی پر حکیم الاسلام حضرت مولانا قاری محمد طیب کا حضرت مدنی کے حوالے سے یہ ارشاد کندہ کیا گیا جبکہ درمیان میں دارالعلوم دیوبند کے دارالحدیث کی تصویر دی گئی : ''حضرت ممدوح کی ہستی نادرۂ روزگار ،عزم وثبات ، ہمت مردانہ ، اٹل ارادہ ، علم وبصیرت اور ایمانی فراست کا ایک متحرک پیکر تھی ، آپ نے آج کے لادینی اورمادی دور میں جن دینی، اخلاقی اورعلمی اصولوں کا دائرہ خواص وعوام کے لیے وسیع کیا اورانسانیت کے لیے جن قدروں کو اُجاگر کیا ،دُنیا ہمیشہ اُن پر فخر کرتی رہے گی ''۔ قائد حزب اختلاف حضرت مولانا فضل الرحمن صاحب کی نیابت کرتے ہوئے اُن کے چھوٹے بھائی ایم این اے مولانا عطا الرحمن صاحب نے اختصار سے گفتگو کرتے ہوئے کہا: ''فرزند شیخ الاسلام حضرت مولانا سیّدارشد مدنی ، فرزند شیخ مولانا محمود اسعد مدنی ، میرے محترم حضرت مولانا مفتی سلمان منصورپوری، مولانا مفتی محمد وقاص ودیگر