ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2005 |
اكستان |
|
ہوئے زریں اصولوں کو ہمیشہ مد نظررکھا ہے۔ آج بھی دنیا بھر سے علم کے پیاسے دیوبند کا رُخ کرتے ہیں۔ انہوں نے سلسلہ گفتگو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ حضرت مدنی مال وزرسے نفرت کرتے تھے۔ ورثہ میں کچھ نہیں چھوڑا لیکن جو ورثہ چھوڑا ہے وہ اُمت ِمسلمہ کے لیے ایک عظیم خزانہ ہے۔ آپ کے پاس جو کچھ آتا آپ سب ضرورت مندوں میں تقسیم کردیتے تھے۔ اس خطاب کے بعد قطب الارشاد حضرت مولانا شاہ عبدالقادر رائیپوری کے خلیفہ مجاز حضرت سیّد انورحسین شاہ صاحب ا لمعروف حضرت نفیس الحسینی نے طویل دُعا فرمائی۔ تینوں نشستوں میں تلاوتِ کلام مجید کا شرف جامعہ مدنیہ لاہور کے اُستاد قاری محمد ادریس طارق صاحب کو نصیب ہوا جبکہ ہدیہ نعت سیّدعزیز الرحمن صاحب نے پیش کرنے کی سعادت حاصل کی جبکہ اسٹیج سیکرٹری کے فرائض ادارہ مدینة العلوم کراچی کے مدیر مولانا لئیق احمد صاحب اورشیخ الاسلام سیمینار کے میزبان مفتی سیّد محمد مظہری اسعدی صاحب نے انجام دیے۔ اس موقع پر حضرت شیخ الاسلام کے تلامذہ کے مختلف موضوعات پر مقالہ جات کے ساتھ ساتھ حضرت مولانا محمد عبداللہ صاحب کا ایک وقیع مقالہ بعنوان ''حضرت شیخ الاسلام اپنے اکابر اور معاصرین کی نظرمیں''بھی وصول کیا گیا ۔ملک بھر سے دینی ورُوحانی شخصیات کی آمد نے علماء ومشائخ کو یہ بات کہنے پر مجبور کردیا کہ کسی جامعہ کی طرف سے اتنا بڑا اجتماع پہلی بار منعقد ہوا ہے۔ حضرت مولانا سیّدمحمد امین شاہ ، شیخ الحدیث مولانا نذیر احمد، علامہ حکیم نوراحمد قاسمی ، مفتی غلام قادر ، مولانا محمد ابراہیم، مولانا غلام ربانی، مفتی بشیر احمد،مولاناعبدالمجید لدھیانوی ،مولانا نعیم الدین، مولانا حافظ ناصرالدین خاکوانی ،ڈاکٹر اکرام اللہ جان قاسمی ، مولانا سیّدرشید میاں ،مولانا سید مسعود میاں، مولانا صاحبزادہ سیّد خالد جان بنوری، مولانا حاجی احمد، مولانامحمدیاسین صابر ، مولانا ظفر احمد قاسمی ، مولانا محمد نواز سیال ، مولانا غلام یاسین تونسوی، مولانا سعید احمدجلالپوری ،مولانا مطیع الرحمن درخواستی ، مولانا جمیل الرحمن درخواستی ،مولاناعزیز الرحمن درخواستی، مولانا محب النبی مولانا محمد ازہر ، مولانا قاضی ارشد الحسینی ، مولانا صاحبزادہ عزیز احمد بہلوی ، مولانا منظوراحمد نعمانی، مفتی محمد اسحاق ، مفتی محمد نعیم ، مولانا طارق مسعود ، پیر جی مولانا عبدالحفیظ ،مولانا رشید احمدلدھیانوی ، مولانا عزیزالرحمن چشتیاں ، حکیم احمد رفیع الدین اور محمد ادریس اُوپل سمیت کئی مشاہیر سٹیج پر موجود رہے۔