ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2005 |
اكستان |
|
ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم کوتاہیوں کی اصلاح حضرت شیخ الاسلام کی خصوصیات کی روشنی میں کریں۔ حضرت شیخ مدنی کی عظمت کا راز یہی تھاکہ وہ سرتاپا اخلاص تھے اوران کا ہر کام چاہے وہ رات کی تہجد ہو یا سیاسی کام سب کچھ اخلاص کے ساتھ ہوتا تھا''۔ حضرت مدنی کے معاون خصوصی اور شاگرد ِرشیدحضرت مولانا سیّد اصلح الحسینی صاحب نے کہا کہ : حضرت مدنی سے بیس سالہ رفاقت کی آج بھی میرے دل میں یاد تازہ ہے ۔ آپ کی زندگی عین شریعت کے مطابق تھی۔ آپ ایسے نکاح میں ہرگز شرکت نہیں کرتے تھے جس میں دلہن کو بھاری حق مہر دیا جاتا تھا''۔ جمعیت علماء اسلام بنگلہ دیش کے مرکزی ناظم عمومی اوررکن قومی اسمبلی مفتی محمد وقاص صاحب نے اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا کہ : ''اس تاریخی سیمینار میں شرکت میرے لیے بہت بڑا اعزاز ہے ، ہم ان شاء اللہ بنگلہ دیش کی سطح پر شیخ الاسلام سیمینار کا بہت جلد انعقاد کریں گے ۔ ہمارے اکابرین دین کی جماعت مجددِدین کی جماعت ہے۔ حضرت مولانا قاری محمد طیب فرمایا کرتے تھے کہ ''اللہ نے حضرت مدنی کے اندر جملہ اکابر کی خصوصیات کو جمع کردیا تھا''۔ حضرت مدنی کے پوتے حضرت مولانا سیّدمحمود اسعد مدنی نے اپنے مختصر خطاب میں کہا : ''اس اجتماع میں ہماری حاضری بہت بڑی سعادت ہے۔آپ حضرات نے یاد کیا، شکر گزار ہوں اوراس بات کی اجازت چاہتا ہوں کہ مولانا سلمان صاحب اور چچا جان موجود ہیں وہ حضرات حضرت شیخ الاسلام پر بیان فرمائیں گے ۔ اللہ رب العزت اُن کے نقشِ قدم پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے اوران کے اخلاص اور جو کمالات تھے ان تک کوئی نہیں پہنچ سکتا لیکن کچھ نہ کچھ ان کے نقوش پر چلنے کی کوشش کریں گے تو اللہ توفیق دیدے گا''۔ حضرت مدنی کے نواسہ مفتی سیّد محمد سلمان منصورپوری نے خصوصی خطاب بھی کیا انہوں نے کہا : ''حضرت شیخ الاسلام مولانا مدنی کی زندگی میں تقوٰی کا پہلو سب سے نمایاں ہے اورآپ کو جو بلند مقام اورمرتبہ ملا وہ اسی تقوٰی کی بناء پر ملا۔ حضرت مدنی رحمہ اللہ آخری مرتبہ ١٩٥٥ء میں حج کے لیے تشریف لے گئے تو وہاں آپ کے چھوٹے بھائی سیّد محمود موجود تھے ۔ انہوں نے بہت اعلیٰ انتظام کیا اوراصرار کرتے رہے کہ حضرت اب ہندوستان آزاد ہوگیا، اب آپ اہل وعیال کے ساتھ یہاں تشریف لے آئیں۔حضرت منع کرتے رہے یہاں تک کہ رُخصت