ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2005 |
اكستان |
آزادی حاصل کرنے والے بیسیوں مسلم ممالک اور اقوام ابھی نوآبادیاتی اوراستعماری دور کے اثرات سے نجات حاصل نہیں کر پائے تھے کہ امریکی استعمار اُن پر نئے انداز اور اس سے کہیں زیادہ قوت کے ساتھ مسلط ہوگیا ہے اورمسلم اُمہ کو سیاسی ، معاشی اورعسکری لحاظ سے محکوم ومغلوب کرنے کے بعد ان کے عقیدہ و ایمان اورتہذیب وثقافت کو ملیامیٹ کرنے کے درپے ہے۔ شیخ الاسلام حضرت مولانا سیّد حسین احمد مدنی کے اسی جذبہ حریت کو زندہ کرنے کی ضرورت ہے''۔ حضرت مدنی کے تلمیذ ِرشید محدث جلیل حضرت مولانا محمد سرفراز خان صفدر نے علیل ہونے کے باوجود مختصر خیالات کا اظہار کیا اوراپنا تحریری مقالہ عنایت فرمایا۔ انہوں نے گفتگو کرتے ہوئے کہا: ''حضرت مدنی قدس اللہ سرہ العزیز کی زندگی اور خدماتِ دینی وملی کا احاطہ اس مختصر وقت میں ممکن نہیں اور نہ ہی ان کی دینی وملی جدوجہد کے کسی ایک گوشے اورپہلو کو ایک محفل میں پوری طرح بیان کیا جاسکتا ہے۔انہوں نے شیخ الہند حضرت مولانا محمود حسن کے دامن ِتربیت سے فیض پایا تھا۔ وہ اپنی عادات ، اخلاق اور اوصاف وکمالات کے حوالہ سے اپنے عظیم اُستاذ اور مربی کے پرتو نظر آتے تھے اوراسی وجہ سے انہیں جانشین شیخ الہند کے لقب سے یاد کیا جاتا ہے جس سے ان کے علمی وعملی مقام کا صحیح طورپر اندازہ کیا جاسکتا ہے۔حضرت مدنی رحمہ اللہ تعالیٰ بلاشبہہ ایک جامع الصفات شخصیت تھے۔ آج ہم علم وفضل ، جہدوعمل ، سلوک واحسان اور غیرت وحمیت کے اسی پیکر کی خدمات کا تذکرہ کررہے ہیں ،ان کی حسین یادوں کو تازہ کررہے ہیں اورایسے حالات میںانہیں یاد کررہے ہیں جب عالم اسلام پہلے سے کہیں زیادہ مصائب وآلام کا شکار ہے۔ ظالم وجابر استحصالی قوتیں مسلمانوں کو اُن کے دین واخلاق اورعقیدہ وثقافت سے محروم کرنے کے لیے اپنی پوری قوت اور توانائی کے ساتھ مصروفِ عمل ہیں اورہم راہنمائی اورقیادت کے لیے حضرت شیخ الہند اورحضرت شیخ الاسلام جیسی شخصیات کی تلاش میں ہیں۔ وہ بزرگ تو اب واپس نہیں آئیں گے کہ یہ قانونِ فطرت کے خلاف ہے لیکن اُن کی روایت اوراُسوہ تو ہمارے سامنے موجود ہے اوران کی حیات وجدوجہد کے قابلِ تقلیدمراحل ہماری نگاہوں کے سامنے ہیں۔ ان سے راہنمائی حاصل کرکے ان کے نقشِ قدم پر چل کر اوران کی روایت کو زندہ کرتے ہوئے آج بھی اُمت ِمسلمہ کو اس کی تاریخ کے سب سے بڑے بحران سے نکالاجاسکتاہے۔ شیخ الحدیث حضرت مولانا عبدالرؤف غزنوی نے پُرزور انداز میںاپنے مقالہ میںآپ کی زندگی کے مختلف گوشوں کو اُجاگر کرتے ہوئے کہا :'' شیخ الاسلام ایک سورج ہیں جن کا نور پوری دنیا میں پھیلا ہوا ہے ۔