ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2005 |
اكستان |
|
کی حیات وخدماتِ سیاسی پر ایک سرسری نظر''کے عنوان سے مقالہ پیش کیا ، انہوں نے کہا : '' شیخ الاسلام حضرت مولانا سیّد حسین احمد مدنی برصغیر میں حق وصداقت کی علامت ، عزم وہمت کی مثال ، صاحب ِعزیمت ، رہبرِ طریقت، جرأت وشجاعت کا پیکر ، بانیانِ دارالعلوم کے ترجمان اورشیخ الہند کے حقیقی جانشین تھے۔ شیخ الاسلام کی خلعتِ فاخرہ اُن کی قامت ِزیبا پر سجتی تھی ، اُن کے علم وسیرت نے علمائے حق کو وقار عطا کیا تھا ، وہ فراست ِمومن کی مثال تھے۔ ولی اللّٰہی بصیرت اس دورمیں مدنی پیکر میں ڈھل گئی تھی اوران کا وجود گرامی وقت کی تاریک راہوں میں چراغِ ہدایت بن گیا تھا۔ ایسا تو نہیں ہے کہ تحریک ِآزادی کے جدید مؤرخین نے انہیں نظرانداز کردیا ہو .....! اگرچہ ان کے مخالفین کی ان کی زندگی اوربعد میں بھی کمی نہیں رہی لیکن سنجیدہ اہلِ قلم نے جہاں انہیں تنقید کا نشانہ بنایا ہے وہاں ان کی خدمات کااعتراف بھی کیا ہے ۔ لیکن یہ عجیب اتفاق ہے کہ جن لوگوں نے انہیں مخاصمانہ تنقید کا نشانہ بنایا تھا ان کی تنقیدیں ہی حضرت مدنی کی عظمت کی گواہ بن گئی ہیں۔ انہوں نے جس شدت کے ساتھ حضرت کی شخصیت، اُن کے فکرودعوت، مسلک اورخدمات کی نفی کی ہے۔ اسی شدت کے ساتھ ان کی شخصیت کی عظمت ، فکر کی صداقت، مسلک کی صحت اورخدمات کی اہمیت کا نقش اُجاگر ہوا ہے''۔ چوہدری خلیق الزماں نے یومِ آزادی کے جلسہ آرام باغ کراچی کی ایک تقریر میں کہا تھا : ''ابوالکلام آزاد اورحسین احمد مدنی کو ہم نے کون سی گالی نہیں دی تھی ؟ لیکن جن کو ہم نے پاکستان کے نام پربھڑکایا تھا اوران کے خلاف استعمال کیا تھا ، ہم انہیں کو مصیبت میں چھوڑ کر بھاگ آئے اورمدنی وآزادہی نے ان کے زخموں پر مرہم رکھا''۔ معروف محقق ومصنف ڈاکٹر ابو سلمان شاہجہاں پوری (کراچی) کی طرف سے ارسال کردہ کلماتِ تہنیت شیخ الحدیث مولانا محمد صدیق صاحب نے سامعین کے گوش گزار کیے۔ اس میں سے کچھ جملے ملاحظہ فرمائیں: ''شیخ الاسلام سیمینار کے انصرام واہتمام کی خبر سے انتہائی خوشی ہوئی ، مولانا مفتی سیّد محمد مظہر اسعدی کا شمار اصحابِ درس وافتاء میں ہوتا ہے ۔ شیخ الاسلام سیمینارکا فیصلہ کرکے انہوںنے اپنے آپ کو اصحابِ عزیمت اور رجالِ کار میں شامل کرلیااورصرف اتنا ہی نہیں اپنے آپ کو آزمائشوں اورامتحانات کے حوالے کردیا ۔ میں دعا کر تا ہوں کہ اللہ تعالیٰ انہیں اس امتحان میں سرخرو فرمائے اورآزمائشوں میں ثابت قدم رکھے''۔