Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2005

اكستان

14 - 64
سخت سردیوں کے دنوں میں بھی پیشانی مبارک عرق ریز ہو جاتی تھی  وَاَنَّ جَبِیْنَہ لَےَتَفَصَّدُ عَرْقاً ۔
	مناسب معلوم ہوتا ہے کہ یہاں چند باتوں کی طرف اوربھی توجہ دلائی جائے۔ آپ نے یہ بھی غور فرمایا ہوگا کہ جبرئیل علیہ السلام کے قرآن پاک لیتے وقت یا آسمانِ اول تک اُترنے میں اور پھر قلب ِاطہر تک پہنچانے میں کسی بھی جگہ شیطان کا گزرنہیں، اس لیے ارشاد ہوا  لَا یَاْ تِیْہِ الْبَاطِلُ مِنْ بَیْنِ یَدَیْہِ وَلَا مِنْ خَلْفِہ ط تَنْزِیْل مِّنْ حَکِیْمٍ حَمِیْدٍ۔ (پ ٢٤ سورۂ حم تنزیل السجدة)
	آپ نے یہ بھی غورفرمایا ہوگا کہ قرآن پا ک کی طرح کوئی کتاب نازل نہیں فرمائی گئی ،پچھلی کتابیں لکھی لکھائی اُتاری گئیں۔ 
	 اتنی مشقت میں باطل سے کتنی زیادہ حفاظت ہو گئی ،اور مشقت سے اتنی عظیم چیز حاصل ہوئی ہو تو وہ کتنی محبوب ہو گی ۔ اسی لیے آقائے نامدار  ۖ  کو قرآن عظیم سے سب سے زیادہ محبت تھی ۔ اور یہ طبع مبارک میں رچا ہوا تھا۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کَانَ خُلُقُہُ الْقُرْآنَ  آپ کی عادت وہ تھی جو قرآن پاک ہے ۔ گویا دونوں ایک ہی چیزیں ہیں، اِسے پڑھ لو  اُنہیں دیکھ لو۔
	امام احمد بن حنبل رحمة اللہ علیہ کے دور میں یہ فتنہ پیدا ہو ااو ربفضل ِخدا ہمیشہ کے لیے ختم بھی ہو گیا ۔ امام صاحب رحمة اللہ علیہ نے سمجھایا کہ کلام ُاللہ عِلْم ہے اورعلم خدا کی صفت ہے وہ مخلوق نہیں ہے لہٰذا کلام اللہ بھی مخلوق نہیں ہے ۔ آپ حضرات یہ بات اس طرح بآسانی سمجھ سکتے ہیں کہ جب آپ کسی کی کوئی بات نقل کرتے ہیںتو کہتے ہیں کہ فلاں صاحب نے یہ کہا تھا اُن کے الفاظ بعینہ یہ ہیں۔گویا آپ نے الفاظ کی نسبت متکلم (کہنے والے) ہی کی طرف کی کیونکہ نقل کرنے والا الفاظ کی نسبت اپنی طرف نہیں کیا کرتا۔ 
	بس یہی حال کلامِ الٰہی کا ہے کہ وہ الفاظ چاہے کسی کی زبان پر جاری ہوں خدا کے ہی ہیں ۔وہ کلام الٰہی ہے گو کسی کی زبان سے ظاہر ہو رہا ہو اوراُس کے ظہور کا ذریعہ کسی کی بھی آواز ہو اور قرآن کے الفاظ ہوں یامعنی سب کلام ُاللہ ہیں۔ رہا یہ امر کہ آیا پڑھنے والے کی آواز بھی قدیم ہے تو اس کے بارے میں امام احمد  نے یہ کبھی نہیں فرمایا کہ وہ غیر مخلوق ہے بلکہ اُنہوں نے صراحت کی ہے کہ آوازپڑھنے والے ہی کی ہوا کرتی ہے ۔آواز کے قدیم ہونے کااُنہوںنے کبھی دعوٰی نہیں فرمایا۔اور حدیث شریف میں آتا ہے زَیِّنُوا الْقُرْاٰنَ بِاَصْوَاتِکُمْ  یعنی قرآن پاک کو ا پنی آوازوں سے مزین کرو، گویا حدیث میں آواز کی نسبت آدمی ہی کی طرف کی گئی ہے ۔البتہ امام احمد  نے
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 3 1
3 درس حدیث 5 1
4 اللہ تعالیٰ کے لیے کوئی ضابطہ نہیں ہے : 6 3
5 معجزہ اورنظر بندی کا فرق : 6 3
6 حضرت جابر کے لیے دُعائے مغفرت : 7 3
7 مغفرت کا مطلب : 7 3
8 صحابہ کرام کی سب سے بڑی خصوصیت : 8 3
9 قرآن پاک 9 1
10 (١) قرآن کلام اللہ ہے : 9 9
11 قرآن ِپاک اورذاتِ الٰہی : 10 9
12 شیخ الاسلام سیمینار 16 1
13 دُعا کے فضائل وترغیب میں رسول اللہ ۖ کے ارشادات 29 1
14 دُعا کا حکم ، دُعا عبادت ہے : 29 13
15 دُعا کا حکم اس اُمت کی خصوصیت ہے : 29 13
16 دُعا تقدیر کو بدل دیتی ہے : 30 13
17 دُعا عبادت کا مغز ہے : 30 13
18 دُعا نصف عبادت ہے : 30 13
19 دُعارحمت کی کنجی ہے : 31 13
20 دُعا افضل عبادت ہے : 31 13
21 دعاء مؤمن کا ہتھیا رہے : 31 13
22 دُعا گمان کے اعتبار سے ہے : 31 13
23 دُعا کرنے والا کبھی برباد نہیں ہوتا : 31 13
24 دُعا نازل اورغیر نازل دونوں مصائب کے لیے نفع بخش ہے : 32 13
25 بندے کی دُعا پر اللہ کا اثر : 32 13
26 استخارہ ، متعلقات ومسائل 33 1
27 استخارہ کی حکمت : 34 26
28 استخارہ کی فضیلت : 34 26
29 استخارہ کا مسنون طریقہ : 35 26
30 استخارہ کا نتیجہ : 36 26
31 استخارہ کن امور میں کیا جائے ؟ 37 26
32 نماز استخارہ کن اوقات میں پڑھی جائے؟ 38 26
33 استخارہ میں تکرار : 38 26
34 نتیجہ ٔ استخارہ کا شرعی حکم : 39 26
35 کسی شخص کا دُوسرے کے لیے استخارہ کرنا : 39 26
36 حضور ۖ کی سیرت و صورت 42 1
37 رسول اللہ ۖ کی صورتِ مبارکہ وحُسن وجمال کی ایک جھلک : 42 36
38 آنچہ خوباں ہمہ دارند تو تنہا داری 42 36
39 وفیات 47 1
40 نبوی لیل و نہار 48 1
41 آنحضرت ۖ کی عادات ِپاکیزہ کھانا کھانے کے بارہ میں : 48 40
42 دو قسم کے حریص 54 40
43 دوقسم کے علم 54 40
44 بچوں کی پرورش سے متعلق احادیث ِنبویہ 55 1
45 بچوں کی پرورش میں مصیبتیں جھیلنے اوردُودھ پلانے کی فضیلت : 55 44
46 لڑکیوں کی پرورش کرنے کی فضیلت : 55 44
47 حمل ساقط ہوجانے اورزچہ بچہ کے مر جانے کی فضیلت : 55 44
48 جناب جنرل پرویز مشرف صاحب اور جناب شوکت عزیز صاحب کے نام کھلا خط 57 1
49 دینی مسائل 60 1
50 ( بیمار کی نماز کا بیان ) 60 49
51 قیام سے متعلق مسائل : 60 49
52 بیٹھ کر نماز پڑھنا : 61 49
53 لیٹ کر نماز پڑھنا : 62 49
Flag Counter