ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2005 |
اكستان |
|
س فساد کے دروازہ کو بند کرنے کے لیے دونوں باتیں کہنیںمنع کردی تھیں کہ اگر کوئی کہتا تھا کہ میری زبان سے قرآن پاک کے جو الفاظ نکل رہے ہیں وہ مخلوق ہیں تو اُسے بھی ناپسند فرماتے تھے اور اگر کوئی کہتا تھا کہ میری زبان سے نکلنے والے الفاظ غیر مخلوق ہیں تو اُسے بھی ناپسند فرماتے تھے۔ کچھ زمانہ گزرا تو لوگوں نے امام احمد رحمة اللہ علیہ کے قول کا مطلب غلط لینا شروع کردیا اور کہنے لگے کہ ہماری زبان سے نکلنے والے الفاظ ،قاری کی آواز بلکہ روشنائی اورورق جب قرآن پاک لکھا جا چکے اُس وقت غیر مخلوق ہیں اور قدیم ہیں ۔یہ امام احمد کے شاگرد امام بخاری کے زمانہ کی بات ہے ۔لہٰذا امام بخاری نے اس خیال کا رَد فرمایا اورتصریح کی کہ بندوں کی آواز یں مخلوق ہوتی ہیں۔ اس مسئلہ میں وہ خود ایک آزمائشی دَور سے گزرے جس کا قصہ یہ ہے کہ امام بخاری رحمة اللہ علیہ جب بخا رٰی سے جلا وطن کردئیے گئے تو ان کے اُستار محمد بن یحیٰی ذہلی نے نیشاپور بلا لیا اور اپنے شاگرد وں کو شہر سے باہر آکر مع اپنے حلقہ اثر کے امام بخاری کا استقبال کیا اور ان سے علمِ حدیث حاصل کرنے کی ترغیب دی اوراپنے شاگردوں کو منع کردیا کہ امام بخاری سے اس مسئلہ میں گفتگو نہ کریں۔ یہ سلسلہ درس چلتا رہا حتی کہ بعض فسادیوں نے امام بخاری رحمة اللہ علیہ سے ایک دن سوال شروع کردیا کہ لفظ بالقرآن مخلوق ہے یا غیر مخلوق ؟ امام بخاری رحمة اللہ علیہ نے جواب دینے سے گریز کیا لیکن اس کا سوال جاری رہا تیسری دفعہ آپ نے ایک نہایت نفیس جواب دیا اَلقُرْآنُ کَلَامُ اللّٰہِ غَیْرُ مَخْلُوْقٍ وَاَفْعَالُ الْعِبَادِ مَخْلُوْقَة وَالْاِ مْتِحَانُ بِدْعَة ۔ امام بخاری نے یہ بھی فرمایا کہ لوگوں کی حرکات، آوازیں ، لکھنا سب مخلوق ہیں ۔ قرآن پاک جو دلوں میں محفوظ ہے غیر مخلوق ہے۔ ارشاد ِربانی ہے بَلْ ھُوَ آیات بَےِّنَات................ لیکن ان لوگوںنے شور مچایا بات نہ سمجھنے دی اور ایک فتنہ کھڑا کردیا حتی کہ امام بخاری کو وہاں سے بھی جانا پڑا۔ رحمة اللّٰہ علیہ رحمة واسعة حضر ت مولانا سید محمود میاں صاحب مہتمم جامعہ مدنیہ جدیدہر انگریزی مہینے کے پہلے ہفتہ کی سہ پہر کوبمقام 537-Aفیصل ٹائون نزد جناح ہسپتال مستورات کو حدیث شریف کا درس دیتے ہیں۔ خواتین کو شرکت کی عام دعوت ہے۔(ادارہ)