ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اپریل 2005 |
اكستان |
|
گر شہادت ہو مطلوب تو...... ( محترمہ اُم عماد صاحبہ ) صبر،برداشت ،خلوص و محبت ، ایثار وقربانی اورجنون کا اگر دوسرا کوئی نام ہے تو وہ'' ماں'' ہے۔ گزشتہ دنوں ایک خاتون سے ملنے کا اتفاق ہوا، غائبانہ تعارف تو تھا ہی کہ وہ ایک شہید جوان کی ماں ہیں مگر اُن کے صبروحوصلے اورہمت کی باتیں سن سن کر اُن سے ملنے کا اشتیاق بڑھتا چلا گیا۔ جس وقت ہم اُ ن سے ملنے گئے وہ کہیں گئی ہوئی تھیں ہمیں چند منٹ انتظار کرنا پڑا، چند منٹ بعد وہ آگئیں ،معلوم ہوا بیٹے کی قبر پر گئی تھیں اوریہ روزانہ کا معمول ہے ١ میں نے پوچھا کیسا محسوس کرتی ہیں۔ کہنے لگیں سکون واطمینان ملتا ہے (جو کہ اُن کے چہرے سے ظاہر تھا) اُنہیں دیکھ کر میں سوچ رہی تھی کہ واقعی اگر کسی شہید کی باحوصلہ ماں کا تصور قائم کریں تو یہی پیکر ڈھلے گا ۔ ہم نے بلا تاخیر کیپٹن جواد چیمہ کے بارے میں بات چیت شروع کی ۔اُ نکی والدہ نے بتلایا کہ وہ شروع سے منفرد تھا سب میں نمایاں سب سے جدا، ایسی پیاری باتیں اورایسی حرکتیں جو چونکا دیتی تھیں۔ کھیل بھی ہتھیار کے اور کھیل ہی کھیل میں موت بھی ''شہادت'' کی، نرم دلی بھی اورجائز بات پر ڈٹ جانا بھی شروع سے اُس کی شخصیت میں شامل تھیں۔ ڈویژنل پبلک سکول ماڈل ٹائون سے میٹرک امتیازی نمبروں سے پا س کرنے کے بعد گورنمنٹ کالج لاہور سے ایف ۔ ایس۔ سی بھی نمایاں نمبروں سے پاس کیا اوربغیر کسی کو بتلائے P.M.A لانگ کو رس کے لیے اپلائی کردیا۔ گھروالوں کو اُس وقت معلوم ہوا جب میڈیکل کے (ISSB)ٹیسٹ کے لیے جارہا تھا ۔ شوق کا یہ عالم تھا کہ دونوں گھٹنے آپس میں ملتے تھے۔ ایک دیوان اُٹھواکربرآمدے میں ڈلوالیا اوردونوں گھٹنوں کے درمیان ایک فٹ بال رکھ کر ملازم سے کہہ کر خود کو دیوان سے بندھوا لیتے تھے ،کئی روز کی پریکٹس کے بعد یہ مسئلہ بھی حل ہو گیا اور ١٩٩٣ء میں P.M.Aلانگ کورس میں شامل ہو گئے اوردوران ٹریننگ بھی پُر عزم اورچاق وچوبند کیڈٹ ثابت ہوئے۔ ١ مگر عورتوں کا قبرستان جانا منع ہے۔