ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اپریل 2005 |
اكستان |
|
دینی مسائل ( مسافرت میں نماز پڑھنے کابیان ) وطن ِاصلی اور وطن ِاقامت : وطن دوقسم کا ہوتا ہے : (١) وطن ِاصلی : یہ تین طرح سے ہوتاہے : (i) جائے وِلادت جبکہ آدمی وہاں رہتا بھی ہو۔ (ii) و ہ جگہ جہاں آدمی نے سکونت اختیار کرلی ہو اور یہ ادارہ ہے کہ یہاں سے نہیں جائے گا ۔ (iii) جہاں اُس کے ا ہل و عیال مستقل رہائش رکھتے ہوں ۔ مسئلہ : اگر کسی شخص نے اپنا شہر بالکل چھوڑ دیا اور کسی دوسرے شہر میں اپنا گھر بنا لیا اور بیوی بچوں سمیت وہاں رہنے لگا اور پہلے شہر اور پہلے گھر سے کچھ مطلب نہیں رہا تو اب دو سرا شہر اس کا وطن ِاصلی بن گیا اور پہلا شہر اور پردیس برابر ہو گئے اس لیے اگر پہلے شہر میں جائے گا تو مسافر ہوگا۔ مسئلہ : اگر وطن ِاصلی سے اپنے اہلِ وعیال اور سامان سمیت کسی دوسرے شہر کو چلا گیا اوراس کو وطن بنالیا لیکن پہلے شہر میں اس کاگھر اور زمینیں باقی ہیں تو وہ وطن باقی نہیں رہے گا اس لیے کہ اعتبار اہل کا ہے نہ کہ جائیداد کا۔ مسئلہ : ایک شخص لاہور کا رہنے والا ہے۔ لاہور میں اس کے اہل و عیال ہیں ۔ اس نے ملتان میں بھی ایک عورت سے نکاح کرلیا اور اُس کو ملتان میں رکھا تو یہ شخص جب بھی ملتان جائے گا تو خواہ وہاں ایک دو دن ہی رہے ،پوری نماز پڑھے گا کیونکہ اس وقت ملتان اس کا وطن تاہل ہے یعنی اس کے اہل کا وطن ہے۔ مسئلہ : نکاح کے بعد اگر عورت اپنے اصلی وطن اور شہر کو چھوڑ کر مستقل طورپر سسرال میں رہنے لگی مثلاً ملتان کی عورت کا نکاح لاہور کے رہنے والے سے ہوا،ا ور نکاح کے بعد وہ شوہر کے ساتھ مستقل لاہور میں رہنے لگی تو اب اُس کا اصلی وطن لاہور بن گیا ، ملتان نہیں رہا۔