ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اپریل 2005 |
اكستان |
|
حضور ۖ کی سیرت و صورت (حضرت مولانا مفتی محمد رضوان صاحب) حضور اکرم ۖ کو اللہ تعالیٰ نے سیرت وصورت دونوں میں کمال عطا فرمایا تھا ،اس لیے آپ کی سیرتِ طیبہ ، اخلاقِ حسنہ ، اور آپ کی صورتِ مبارکہ ، حسن وجمال دونوں کے بارے میںمختصر مضمون تحریر کیا جاتا ہے تاکہ آپ ۖ کے اُسوۂ حسنہ کو سامنے رکھ کر آپ کے حقوق کی ادائیگی ہو سکے ۔ آپ ۖ کی سیرت طیبہ واخلاقِ حسنہ کی ایک جھلک : دُعائے ابراہیمی کے مطابق آپ تشریف لائے ، نسب میں سب سے عالی ، حسب میں سب سے برتر ، اپنے عہد ِطفولیت ہی سے ہمیشہ ممتاز سیرت، ممتاز صورت ، عادات وشمائل میں قوم سے علیحدہ ،عبادات ورسوم میں ان سے الگ ، لہو ولہب سے مجتنب ، شرک وکفر سے متنفر ، صدق وصفاء احسان وسلوک سے مزین ، ظلم وعدوان اور جملہ فواحش سے کوسوں دُور، جنگ وجدال سے نفور، مال وجان کی محبت سے بالاتر ، عدل وانصاف کے شہزادے ، غرض جملہ اخلاقِ فاضلہ سے مُحلیٰ اورجملہ اخلاقِ رزِیلہ سے معرٰی ،جوانی میں عصمت وعفت کے فرشتے ، پیری میں وقار ورُعب کا پیکر ، بال بال سے حُسن ٹپکتا، کلمہ کلمہ سے پھول جھڑتے، روئیں روئیں سے فہم وفراست چمکتی ، غصہ ومحبت اورجدل و ہزل سے یکساں حق گو ، عفوودرگزر کرنے والے ، مخلوق خدا کے سب سے بڑے ہمدرد ، عہدوپیماں کے سب سے پکے ، سب سے زیادہ راست گو، سب سے بڑھ کرامانت دار۔لطف یہ کہ خود اُمّی اورقوم بھی سب اُمّی ، تورات وانجیل کوآپ جانتے نہ آپ کی قوم جانتی ، نہ کسی سے کوئی حرف پڑھا ، نہ اہلِ علم کے پاس نشست و برخاست رکھی ۔قیاس ورہبان آپ کے موعود نبی ہونے پر سب متفق اور مشرکین ِعرب سب ہی آپ کی ان صفات کے معترف ۔ اسی حالت میں چالیس سال گزرے ، کبھی نبوت کا ایک حرف زبان سے نہ نکلا ، جب عمر چالیس سال کو پہنچی توایک عجیب و غریب دعوٰی کیا جس سے نہ ملک آشنا ، نہ باپ دادا آشنا، اور ایک ایسا کام لوگوں کے سامنے پیش کیا جو آج تک نہ کسی نے سنااورنہ آئندہ اِس کی نظیر ممکن ۔ صحف ِسماویہ سب اس کے سامنے سرنگوں ، نہ الٰہیات وعملیات میں کوئی اس کے ہم پلہ ، نہ سیا سیات ومعاشیات میں کوئی اس کا ہم عصر۔ اسرار کا مخزن ، علوم کا سمندر، قصص وامثال و نصائح و عِبَر کا دریا، طیبات کو حلال اور خبائث کو حرام کرنے والے ،بھلائی کا حکم دینے والے اور