ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اپریل 2005 |
اكستان |
|
''کون ہے جوبے کس و مضطر کی پریشانیوں کو دُور کرتا ہے جب وہ (اس سے )دعا کرتا ہے، اور تم کو زمین پر خلیفہ (متصرف )بناتا ہے ،کیا اُس کے ساتھ کوئی معبود شریک ہے ، کم ہی لوگ نصیحت قبول کرتے ہیں''۔ فائدہ : یعنی مضطروبے کس وبے سہارا لوگوں کی پریشانیوں کو کون دور کرتاہے۔ایسوں کی دعائوں کو صرف اللہ پاک ہی قبول فرماتے ہیں ،وہی حوادث ومصائب کو اُن سے دور کرتے ہیں۔اس سے معلوم ہوا کہ مضطر کی دعا کو خصوصی طورپر خداوند قدوس قبول فرماتے ہیں۔ احادیث میں بھی ایسوں کی دعا کی قبولیت کا ذکرہے۔ شبِ آخر میں اُمید و خوف کے ساتھ دُعا : شب ِآخر میں اُمید وخوف کے ساتھ دعا کرنے کی اہمیت پرارشاد خداوندی ہے : تَتَجَافٰی جُنُوْبُھُمْ عَنِ الْمَضَاجِعِ یَدْعُوْنَ رَبَّھُمْ خَوْفاً وَّطَمَعًا وَّ مِمَّارَزَقْنٰھُمْ یُنْفِقُوْنَ ۔ (پ ٢١ سورۂ الم السجدہ آیة١٦) ''خواب گاہوں سے اُن کے پہلو جدا رہتے ہیں اپنے رب سے اُمید و خوف کی حالت کے ساتھ دُعائوں میں لگے رہتے ہیں اورہماری دی ہوئی چیزوں میں سے خرچ کرتے ہیں ''۔ مطلب یہ ہے کہ تہجد کے موقع پر جو بستروں سے الگ ہوکر نماز اور دعائوں میں اُمیدو خوف کے ساتھ مشغول رہتے ہیں اورخدا کی راہ میں خرچ کرتے ہیں وہ قابل ِتعریف مقرب بندے ہیں ۔ہمارے مخصوص بندوںکی یہی شان ہے۔ نیکی میں سبقت اوراُمید وخوف کے ساتھ دُعا کرنے والے : نیکی میں آگے بڑھنے اور دُعا کے متعلق ارشاد ِ خدا وندی ہے : اِنَّھُمْ کَانُوْا یُسَارِعُوْنَ فِی الْخَیْرَاتِ وَیدْعُوْنَنَارَغَبًاوَّرَھَبًا ط وَکَانُوْا لَنَا خٰشِعِیْنَ۔ ( پ ١٧ سورة الانبیاء آیة ٩٠) ''یقینا یہ لوگ نیکیوں میں آگے بڑھنے والے اوررغبت وخوف کے ساتھ دُعا کرنے والے اور عاجزی ظاہر کرنے والے ہیں''۔