ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اپریل 2005 |
اكستان |
|
''اور میرے بندے جب آپ (ۖ) سے میرے متعلق سوال کریں تو آپ میری طرف سے فرمادیجئے میں قریب ہی ہوں ، دُعا کرنے والے کی دعا قبول کرتا ہوں جب وہ دعا کرتا ہے۔ میرا حکم وہ قبول کریں مجھ پر یقین کریں شاید وہ کامیاب ہو جائیں ''۔ حضرت علی کرم اللہ وجہہ سے مروی ہے کہ آپ ۖ نے فرمایا ۔ دعا سے مت گھبرائو اللہ پاک نے ہم پر یہ آیت اُتاری ہے ۔ اُدْعُوْنِیْ اَسْتَجِبْ لَکُمْ تو حضرات صحابہ کرام نے کہا ہمیں نہیں معلوم کس وقت دعا کریں تو اللہ پاک نے یہ آیت اُتاری۔ (مظہری جلد ١ صفحہ ٢٠٠ )یعنی جب بندے بھی بندے دعا کریں ہمیں قریب پائیں گے۔ دعا سے تکبر کرنے والے کا انجام.... دوزخ : دُعا کا حکم اور اس سے تکبرواعراض پر جہنم انجام ہونے پرارشاد خداوندی : وَقَالَ رَبُّکمُ اُدْعُوْنِیْ اَسْتَجِبْ لَکُمْ ط اِنَّ الَّذِیْنَ یَسْتَکْبِرُوْنَ عَنْ عِبَادَتِیْ سَیَدْخُلُوْنَ جَھَنَّمَ دَاخِرِ یْنَ ۔ (پ ٢٤ سُورة المؤمن آیت ٦٠) ''تمہارے رب کا فرمان ہے، مجھ سے دعا کرو میں قبول کروں گا ۔ جو لوگ میری عبادت سے (دُعاسے ،کہ یہ بھی عبادت ہے) تکبّرواعراض کرتے ہیں ،ذلت وخواری کے ساتھ جہنم میں داخل ہوں گے'' ۔ مطلب یہ ہے کہ جو شخص دعا اوراللہ پر یقین نہ ہونے کی وجہ سے دعا سے گریز کرتا ہے اپنی حاجت کے اقرار اور پیش کرنے کو خلاف ِشان سمجھتا ہے جو تکبّر اوربے نیازی پر متفرع ہے ایسے شخص کو خداوندِ قدوس ذلت وخواری کے ساتھ دوزخ میں ڈالیں گے۔ پریشان حال کی دعا اللہ ہی قبول فرماتے ہیں : مضطر، بے کس ومجبور کی دُعا کے قبول ہونے کے متعلق ارشاد الٰہی ہے : اَمَّن یُّجَیْبُ الْمُضْطَرَّاِذَا دَعَاہُ وَیَکْشِفُ السُّوْئَ وَیَجْعَلُکُمْ خُلَفَآئَ الْاَرْضِ ط ئَ اِلٰہ مَّعَ اللّٰہِ ط قَلِیْلاً مَّا تَذَکَّرُوْنَ ۔ ( پ ١٩ سورة النمل آیة ٦٢)