ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اپریل 2005 |
اكستان |
|
تھی کہ دنیا میں کسی بھی جگہ چین سے نہ رہنے دیں مسلمانوں کو ۔اگر یہ پتا چل جائے مسلمانوں کو اور اُن لوگوں کو جو اسلام قبول کررہے ہیں کہ ہم دُنیا میں چین سے کہیں رہ سکتے ہیں تو پھر لوگ مسلمان ہوتے چلے جائیں گے اوروہاں پہنچتے رہیں گے اورایک طاقت بن جائے گی اُن کی ،تو مکہ والوں نے یہ تجویز کی کہ کچھ تحائف ہدایا بادشاہ وزیروں اوردوسرے درباریوںکے لائق مہیا کروچنانچہ آپس میں انھوںنے یہ طے کرکے روپیہ اکٹھا کرکے ایسے تحائف مہیا کیے۔ انہوںنے وہاں پہلے تقرب حاصل کیا وزیروں سے پھر وزیروں کے ذریعے بادشاہ سے ملاقات ہو گئی بادشاہ کو تحائف پیش کیے۔ ایک دن بادشاہ کوبہت خوش دیکھا تو پھر انھوں نے سجدہ کیا بادشاہ کو بہت لمبا۔ بادشاہ نے پوچھا کیا بات ہے ؟ کیا چاہتے ہیں؟ انھوں نے کہا کہ میں یہ چاہتا ہوں کہ یہ لوگ جو ہمارے یہاں سے آگئے ہیں ان کو آپ واپس بھیج دیں ۔تو اِن کی مخالفت پہلے بھی ہو چکی تھی کچھ لوگوں نے کہا کہ یہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو خدا نہیں مانتے ، خدا کا بیٹا نہیں مانتے ۔تو یہ شکایت کی ۔ حبشہ کے بادشاہ سے حضرت جعفر کی گفتگو : بادشاہ نے بلوایا،حضرت جعفر طیار رضی اللہ عنہ نے گفتگو کی اور جو کچھ اسلام نے بتلایا ہے کہ حضرت مریم علیہ السلام صدیقہ تھیں، اللہ کی مقرب بندی تھیں ،اللہ کے حکم سے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی پیدائش ہوئی اوروہ خود خدا کے بیٹے نہیں، اللہ کے بندے اور رسول ہیں۔ تو یہ انھوں نے آیت پڑھ دی سورۂ مریم کی آیت اوراس کا ترجمہ اورترجمان کے ذریعے سے اُس تک بات پہنچی ۔ بادشاہ کا ردِعمل : اُس نے کہا یہ بالکل ٹھیک ہے ۔یہی ہمارا عقیدہ ہے صحیح مذہب جو ہمارا ہے وہ یہی بتاتا ہے اور پھر وہ مسلمان ہو گیا ۔اس کو وزیروں نے کہا کہ تو کیوں مسلمان ہوا ہے؟ اُس نے وزیروں سے کہا کہ تم نے مجھے بادشاہ تھوڑا ہی بنایا ہے ،وہ تو خدا نے مجھے بنایا ہے بادشاہ، تم تو مجھے بیچ آئے تھے ۔ بادشاہ کا عجیب قصہ : تو ہوا یہ تھا کہ یہ اپنے باپ کا اکلوتا لڑکا تھا اوراِس کے گیارہ چچازاد بھائی تھے تو لوگوں نے جب اس کے والد کا نتقال ہوا تو اس کے چچا کو حاکم بنادیا،اِس کو نہ بنایا۔ اوراس خیال سے کہ اس کے گیارہ لڑکے ہیں آگے ک