ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اپریل 2005 |
اكستان |
|
خوب محنت کریں خوب کوشش کریں کئی طالب علم یہ کہا کرتے ہیں کہ ہم پڑھتے بھی ہیں سمجھ میں بھی آتا ہے لیکن یاد نہیں رہتا اور یاد نہ رہنے کی بناء پر ہم کو مایوسی ہوتی ہے ۔یہ خیال بالکل غلط ہے بالکل غلط ہے۔ اگر آپ سمجھ کر پڑھ رہے ہیں اور وہ آپ کو یاد نہیں رہا تب بھی آپ یہ اطمینان فرمائیں کہ وہ سمجھ کر پڑھا ہوا ضائع نہیں ہوگا اور اپنے وقت پر مفید بھی ہوگا اورکارآمد بھی ہوگا۔ علاوہ اس کے دوسری بات یہ کہ جب آدمی علم کے ساتھ تقوٰی اختیار کرتا ہے اور برابر علم کی تحصیل کے اندر وہ مشغول رہتا ہے تو اُس کی پڑھی ہوئی چیزیں مختلف عنوانات سے اُس کے سامنے آتی رہتی ہیں، تو چونکہ وہ مختلف عنوانا ت سے اس کے سامنے آتی رہتی ہیں ، اس لیے ضروریات پوری کردیتی ہیںلہٰذااس بناء پر یہ خیال ہی نہیں کرنا چاہیے کہ ہماراحافظہ کمزور ہے، اس خیال کو نکال دیں ۔اپنے حافظے کو کمزور نہ سمجھیں یہ کوشش کریں کہ سمجھ میں آجائے جب سمجھ میں آجائے گا تو پھر انشاء اللہ وہ مفید ہی ہوگا اورجیسا کہ میں نے عرض کیا کہ مختلف کتابوں اورمختلف مضامین کو پڑھنے کے دوران وہ چیزیں بار بار آپ کے سامنے آتی رہیں گی اس طرح یادبھی ہو جائیں گی ۔اس کے علاوہ دوسرا کام یہ کرنا ہے کہ اس ماحول کے اندر جب تک آپ یہاں رہتے ہیں تو آپ محفوظ ہوتے ہیں اورجب آپ یہاں سے باہر جاتے ہیں تو وہاں آپ کے سامنے ایسے مناظر بہت آتے ہیں جو انسان کی رُوحانیت کے لیے سخت مضر ہیں ۔بہت سی چیزیں اس طرح کی سامنے آتی ہیں اورنظریں وہاں اُن تمام چیزوں پر پڑتی ہیں جو رُوحانیت کے لیے مضر ہیں اس لیے آپ اس کی کوشش کریں کہ باہر ہی نہ نکلیں، یہ کوئی مشکل کام نہیں۔ آپ کی تمام ضروریات یہاں پوری کی جاتی ہیں اور بدرجہ مجبوری اگر نکلنا پڑے جیسا کہ ہوتا ہے تو پھر اپنی نگاہوں کی حفاظت کا بڑا اہتمام کریں۔ نگاہوں کی حفاظت نہ کی جائے تو انسان کی رُوحانیت متأثر اورمجروح ہوتی ہے تو اس کی حفاظت نہایت ضروری ہے ۔جتنی آپ کی رُوحانیت محفوظ ہوگی اُتنا ہی آپ کے علم میں برکت بھی ہوگی، آپ کا علم مفید بھی ہوگااُتنا ہی اُس علم سے آپ خود استفادہ کرسکیں گے ۔اس لیے اس کی کوشش کرنی چاہیے کہ اپنی رُوحانیت متأثر نہ ہونے دی جائے۔ اس کے علاوہ طالب علموں میںایک عام مرض یہ ہوتا ہے کہ وہ اپنی مجلسوں میں آزاد ہوکر بیٹھتے ہیں تو اساتذہ پر تبصرے کرتے ہیں اور اساتذہ پر تنقید کرتے ہیں ،ان کا یہ عمل بھی ان کی علمی استعداد اور علمی قابلیت کے لیے سخت مضر ہے ۔جس طرح آپ ان کے سامنے مؤدب ہو تے ہیں اسی طرح ان کی غیر موجودگی میں اُن کا ادب آپ کے دلوں میں ہونا چاہیے ،جو آدمی جتنا بھی اپنے استاد کی عزت کررہا ہوگا اور اُستاد کے ساتھ اس کی عقیدت