ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اپریل 2005 |
اكستان |
|
ہمارے اکابر کو سربلندی کیوں ملی؟ اسی بنیاد پر کہ نہ نام کا شوق ہے نہ کام کا، بلکہ ہر موقع کے اُوپر آپ دیکھیں گے کہ وہ بچھے چلے جا رہے ہیں ،اپنے کوکچھ سمجھ ہی نہیں رہے اورتمام عالَم کے اندر اُن کا نام روشن ہو رہا ہے۔ قبولیت ڈالنا تو اللہ کے اختیار میں ہے کوئی آدمی کوشش کرکے قبولیت حاصل نہیں کرسکتا جب تک کہ اللہ کے سامنے اپنے کو ذلیل اورعاجز نہ کردے ۔ جتنا اللہ کے سامنے جھکے گا دل سے، اُتنا ہی اللہ تعالی سربلندی عطا فرمائیں گے ،تویہ دوسری چیز ہوئی ۔ فرمایا تیسرے نمبر پر اَلذُّھْدُ فِیْمَا بَیْنَہ وَبَیْنَ الدُّنْیَا اللہ کے ساتھ معاملہ تقوٰی اور پرہیز گاری کا، لوگوں کے ساتھ معاملہ تواضع کا اور دُنیا کے ساتھ معاملہ بے رغبتی کا ۔ یہ نہیں کہ آدمی دُنیا کا غلام بن جائے اور ہر وقت اِسی شش وپنج میں رہے کہ کیسے مکان اچھا ملے ،کیسے رہنے کی جگہ اچھی ملے، کیسے کھانے کی جگہ اچھی ملے ،کیسے رہنے کے انتظامات اچھے ہوں؟ اس کی فکر نہ ہو بلکہ فکر ہو کہ ہم اپنی ذمہ داری پوری کررہے ہیں یا نہیں کررہے ۔ مل جائے سبحان اللہ نہ مل جائے تو اُس کے لیے اپنے کو ہلکان نہ کرے ۔جو عالِم اس طریقہ پر زندگی گزارے گا وہ کامیاب ہو جائے گا اوریہ بھی نہیں کہ اللہ تعالیٰ دروازے بند کردیں ۔ میں تو کہا کرتا ہوں کہ جو لوگ دُنیا سے بے رغبت ہیں اہلُ اللہ ہیں اللہ تعالیٰ اُن کو دُنیا میں بھی عافیت سے کھلاتا ہے اور انشاء اللہ جنت میں بھی عافیت سے کھلائے گا۔ ایسی ایسی راحتیں اللہ تعالیٰ دیتا ہے کہ جو دِن رات دُنیا میں لگنے والے ہیں اُن کو وہ راحتیں نصیب نہیں ہوتیں جو زُہد کی وجہ سے ان لوگوں کو نصیب ہوتی ہیں جو زاہدین ہیں صحیح معنی کے اندر ۔ اور چوتھی چیز فرمائی اَلْمُجَاہَدَةُ فِیْمَا بَیْنَہ وَبَیْنَ نَفْسِہ اپنے آپ کے ساتھ معاملہ جُہد کا ہونا چاہیے مجاہدہ کا ہونا چاہیے مشقت کا ہونا چاہیے ،علم بغیر مشقت کے حاصل نہیں ہو سکتا ۔آپ نے نام سُنا ہو گا حضرت امام مسلم رحمة اللہ علیہ کا جن کی'' صحیح مسلم'' حدیث کی کتابوں میںایک امتیازی کتاب کی حیثیت رکھتی ہے کہ حضرت نے احتیاط کی بنیاد پر بیچ میں ابواب بھی قائم نہیں کیے بس صرف حدیثیں جمع کیں ہیں۔ لیکن ایک جملہ اُنھیں اپنے اُستاد کا ایسا پسند آیا کہ باقاعدہ حدیثوں کے ساتھ اسے سند کے ساتھ بیان کیا ہے یہ جملہ آبِ زر سے لکھے جانے کے قابل ہے اور ہر طالب ِعلم کی کاپی پر پہلے نمبر پر پہلے صفحہ پر یہ جملہ لکھا رہنا چاہیے کمروں میں ٹنگارہنا چاہیے تاکہ بار بار نظر پڑتی رہے ۔یہ ایک جملہ ہزاروں جملوں پر بھاری ہے ، حضرت نے سند کے ساتھ بیان کیاہے اپنے اُستاد سے ،فرمایا'' لَا یُسْتَطَاعُ الْعِلْمُ بِرَاحَتِ الْجِسْمِ '' فرمایا کہ علم اُس شخص کو حاصل نہیں ہو سکتا جو اپنے جسم کو راحت دینے میں لگاہواہے ۔بس جسم ہی کو راحت ملے گی پھر علم حاصل نہیں ہوگا ۔ علم کی جب آپ کو لذت نصیب