ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2005 |
اكستان |
|
عقیقہ کے مسائل جس کے یہاں کوئی لڑکا یا لڑکی پیدا ہوتو مستحب ہے کہ ساتویں دن اُس کا نام رکھ دے اور عقیقہ کردے ۔ عقیقہ کرنے کا ایک فائدہ یہ ہے کہ بچے سے بلائیں دُور ہوجاتی ہیں اور آفتوں سے حفاظت رہتی ہے۔ مسئلہ : عقیقہ میں اگر لڑکا ہوتو دوبکری یا دو بھیڑ اور لڑکی ہوتو ایک بکری یا بھیڑ ذبح کرے یاگائے کی قربانی میں لڑکے کے لیے دوحصے اورلڑکی کے لیے ایک حصہ لے لے۔ کسی کو زیادہ طاقت نہ ہو اوراُس نے لڑکے کی طرف سے ایک بکری کا عقیقہ کیا تو یہ بھی جائز ہے ،اوراگر عقیقہ بالکل ہی نہ کرے تب بھی کچھ حرج نہیں۔ مسئلہ : اگر ساتویں دن عقیقہ نہ کرے تو جب کرے ساتویں دن ہونے کا خیال کرنا بہتر ہے اور اِس کا طریقہ یہ ہے کہ جس دن بچہ پیدا ہوا ہو اُس سے ایک دن پہلے عقیقہ کرے یعنی اگر جمعہ کوپیدا ہوا ہوتو جمعرات کو عقیقہ کردے اور اگر جمعرات کو پیدا ہوا ہے توبدھ کو کرے۔ مسئلہ : قربانی کے لیے جانور میں جو باتیں شرط ہیں وہی عقیقہ میں بھی شرط ہیں اس لیے جس جانور کی قربانی جائز نہیں اس کا عقیقہ بھی درست نہیں اور جس کی قربانی درست ہے اس کاعقیقہ بھی درست ہے۔ مسئلہ : عقیقہ کے گوشت میں بھی وہ تقسیم افضل ہے جو قربا نی میں بیان ہوئی۔ مسئلہ : عقیقہ کا گوشت چاہے کچا تقسیم کرے چاہے پکا کر بانٹے چاہے دعوت کرکے کھلادے سب درست ہے ۔ مسئلہ : عقیقہ کے گوشت اورکھال کے وہی احکام ہیں جو قربانی کے ہیں۔ مسئلہ : ذبح کے بعد عقیقہ کے جانور کی ہڈی توڑنا جائز ہے ۔ مسئلہ : کوئی عقیقہ میں گائے یا پورا اُونٹ کردے تو یہ پورا ہی عقیقہ بن جائے گا۔ مسئلہ : اگر کوئی بالغ ہوکر اپنا عقیقہ خود کرے تو یہ بھی جائز ہے ۔ مسئلہ : عقیقہ کیے جانے سے پہلے بچہ وفات پا جائے تو بعد میں اُس کا عقیقہ مستحب نہیں ۔البتہ اگر بچے کی شفاعت کی اُمید سے کردیا جائے تو گنجائش ہے۔(ماخوذ از مسائل ِ بہشتی زیور)