ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2004 |
اكستان |
|
ہر شخص ملک کے لیے دینی مدارس کی خدمات سے خوب آگاہ ہے اُن کا کردار آئینہ کی مانند شفاف ان کے فضلاء ملکی تعمیر وترقی میں ہمیشہ سرگرم رہے ہیں۔دینی ،اخلاقی، رُوحانی، سیاسی ،جہادی غرض ہر میدان میں انہوںنے عوام کی بے لوث راہنمائی کی ہے اور کررہے ہیں اور اُن کی اِن خدمات کا اعتراف ہر کھلی آنکھ والا شخص کر رہا ہے ۔ جس درجہ میں بھی آج اسلام زندہ ہے تو وہ اِنہی کے طفیل ہے اسی لیے اسلام کے ازلی دشمن یہود ونصارٰی اِن مدارس اور علماء کے بدترین دشمن ہیں، وہی اِن کو دہشت گرد قرار دیتے رہے ہیں اور دے رہے ہیں۔ بد قسمتی یہ ہے کہ یہود ونصارٰی سے مرعوب ہمارے حکمران بھی اپنے اقتدار کو بچانے کے لیے اِنہی کی زبان بول رہے ہیں اور مسطورہ بالا ظالمانہ کارروائیاں انہی کی خوشنودی اور اشاروں پر انجام دیئے چلے جارہے ہیں۔ مذہب سے محبت رکھنے والا ہرشخص یہ جانتا ہے بلکہ یہ عقیدہ رکھتا ہے کہ مدارس اور اُن کے فضلاء کا وجود دنیا کے لیے باعث رحمت ہے ان کا ناپید ہو جانا اللہ تعالیٰ کے غصہ اور قہر کی علامت ہے ۔جب اللہ تعالیٰ کسی خطہ سے خیر کو ختم کرنے کااِرادہ فرماتے ہیں تو اِن نعمتوں کو اس خطہ سے سلب فرمالیتے ہیں ۔حکمرانوں کو چاہیے کہ وہ اللہ کے قہر سے ڈریں اوران مدارس اور علماء حق کے خلاف اپنی کارروائیوں کو فی الفور بند کریں اور اپنے دلوں کو بھی ان کی طرف سے صاف کریں کیونکہ یہ امن کے گہوارے ہیں۔ مسلم شریف میں ایک حدیث ہے جس کو حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے روایت فرمایاہے اس میں یہ بھی آتاہے کہ جس جگہ پر لوگ کتاب اللہ کی تلاوت کرتے ہیں اوراُس کو آپس میں پڑھتے پڑھاتے ہیں تو اللہ تعالیٰ اُن پر سکینہ نازل فرماتے ہیں اوراُن کو رحمت ڈھانپ لیتی ہے اور (رحمت کے ) فرشتے اُن کے گرد جمع ہوجاتے ہیں اور اللہ تعالیٰ اُن کا تذکرہ ملأ اعلی میں فرماتے ہیں ۔ اللہ تعالیٰ اہلِ حق کے مدارس کی حفاظت فرمائے اور اپنی غیبی مدد و نصرت اُن کے شاملِ حال فرمائے ۔ یہود ونصارٰی اور اُن کا ساتھ دینے والے حکمرانوں کو اللہ تعالیٰ مغلوب و مقہور فرمائے اور ہمیںان مدارس کی مدد اور قدرکرنے کی توفیق عطا فرمائے ۔آمین۔