ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2004 |
اكستان |
|
ماوراء العقل ہے تواس کی سرعت بے نظیر ہوگی بالخصوص جبکہ حدیث کے مطابق حدنگاہ کی دوری اس کے لیے ایک قدم تھا۔ (٣) اس سواری کا اولاً شوخی کرنا اورپھر جبرائیل کے بتلانے پرشرم وحیا کی وجہ سے پسینہ پسینہ ہونا اس امر کی دلیل ہے کہ یہ سواری صاحبِ عقل تھی۔ اگرچہ عقل کو خدا ہرچیز میں پیدا کرسکتا ہے بلکہ ہرچیز میں کسی قدر ہے جیسے کل قد علم صلا تہ وتسبیحہکائنات کی ہر چیز اپنی دُعاء وتسبیح کو جانتی ہے، سے معلوم ہوتاہے لیکن یہ ہو سکتا ہے کہ ملکی قوت کو اس سواری کی شکل میں متجسد کردیا گیا ہو اور یہ سواری ملکی قوت کا مجسمہ ہو اور ملائکہ کے لیے یہ مسافت طے کرنا ایک لمحہ کا کام ہے۔ (٤) شاہ ولی اللہ اور دیگر محققین صوفیہ کے بیان کے مطابق جسم پر بعض اوقات رُوح کے احکام غالب آتے ہیںجبکہ رُوح زیادہ پاک اور لطیف ہو۔ ایسی صورت میں جسم اپنا ثقل چھوڑ کر تابع رُوح بن جاتا ہے ۔خود اس احقر کے ایک فاضل متقی مرید مولوی بشیر احمد لائل پوری کو دورانِ ذکر یہ حالت پیش آئی یہاں تک کہ بدن کا ثقل اور دبائو ختم ہوگیااور وہ چارپائی جو پہلے بیٹھنے سے دبتی تھی اُس حالت کے بعد چارپائی نہیں دبتی تھی۔ اس مضمون کو صدر شیرازی نے اسفاء اربعہ میں مدلل بیان کیا ہے توحضور علیہ السلام کی رُوح جوافضل الارواح ہے ۔اس کے بھی احکام بدنِ حضور علیہ السلام پر غالب آگئے اورجس طرح رُوح کے لیے ملائکہ کی طرح تھوڑے وقت میں عالمِ بالا کو پہنچنا آسان ہے، حضور علیہ السلام کے لیے بھی واقعہ معراج میں ایسا ہوا اور گویا سواری کا ہونا اس صورت میں فقط اعزاز کے لیے تھا۔ (٥) قدیم فلسفہ میں پتھر کا اُوپر سے زمین پرجلد پہنچنا میلانِ مرکز کا نتیجہ ہے اور جدید فلسفہ میں کشش زمین کا نتیجہ ہے۔ تو یہ بھی ممکن ہے کہ واقعہ معراج میں روحِ محمدی ۖ کو بوجہ کششِ عرش یا کششِ الٰہی کے دفعةً عالمِ بالا میں پہنچنے کی نوبت آئی ہو اور سواری صرف اعزاز واکرام کے لیے ہو یا دونوں چیزوں کو دخل ہو۔ (٦) احادیثِ صحیحہ میں روانگیٔ معراج سے قبل حضور علیہ السلام کا شقِ صدر کیا گیا اور سینہ آپ کا چیر کر اِس میں عالمِ علوی کی کوئی چیز ڈال دی گئی جس سے آپ کی رُوحانی قوت میں اضافہ مقصود تھا اورآپ کی ذات میں اس عجیب سفر کے لیے قابلیت اوراستعداد پیدا کرکے وہ قوت عطا کرنی بھی مقصود تھی جو ملائکہ کو حاصل ہے تاکہ تھوڑے وقت میں ملائکہ کی طرح یہ سفر بآسانی طے ہو سکے ۔اگرچہ یہ قوت ملکی آپ کے لیے وقتی ضرورت کے تحت ہو اور ملائکہ کے لیے دائمی ، کیونکہ اُن کی آمدورفت کی ضرورت عالمِ بالا کو دائمی ہے۔ (٧) رُوحِ محمدی جوالطف الاشیاء ہے۔ اس کا ایک رات میں جسم پر اثر ڈال کرایک رات میں طویل سفر کرنا اس کی نظیر لطیف اشیاء میں موجود ہے۔ سورج کی شعاع نو کروڑ تیس لاکھ میل چند سیکنڈ میں طے کرکے زمین پر پہنچتی ہے اور شعاعِ بصری اربوں بلکہ کھربوں میل دور کے ستاروں تک آنکھ کی جھپک میں پہنچ جاتی ہے۔