ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2004 |
اكستان |
(٢٤) عالم برزخ زمانے کا نام ہے جو کہ موت سے لیکر قیامت تک کے وقت کو کہا جاتا ہے اور یہ زمانہ قبر سمیت مردے کے ہر مقام کو شامل ہے۔ قبر وبرزخ میں کوئی تضاد وتنافی نہیں ہے بیک وقت ایک چیز پر ہی ان کا اطلاق ہوسکتا ہے یعنی ایک مردہ جسد قبر میں بھی ہے برزخ میں بھی ہے ۔ (٢٤) برزخ کسی مخصوص مکان کا نام ہے جہاں ارواح رہتی ہیں۔ برزخ اورقبر میں تضاد اور تنافی ہے ایک سے دوسرے کی نفی ہوجاتی ہے یعنی جو مردہ قبر میں ہے وہ برزخ میں نہیں اور جو برزخ میں ہے وہ قبر میں نہیں۔ (٢٥) مردہ انسان اور اس کا مستقر یعنی قبر درحقیقت عالم برزخ کی چیزیںہیں اگرچہ دنیا والوں کو نظر آرہی ہیں۔ (٢٥) مردہ انسان اور اُس کی قبر دنیا کی چیزیں ہیں ان کو برزخ کی چیزیں کہنا صحیح نہیں ہے۔ (٢٦) انسان درحقیقت رُوح اور جسد عنصری کے مجموعہ کا نام ہے یہی احکام شریعت کا مکلف اور اللہ تعالیٰ کا مخاطب ہے ۔دنیا ،قبر اور آخرت کی جزا وسزا کا یہ دونوں مورد بنتے ہیں۔ (٢٦) انسان صرف رُوح کو کہتے ہیں جسد عنصری صرف اورصرف آلہ کی حیثیت میں ہے جیسے تلوار ،کلہاڑی وغیرہ ، اس لیے قبرو برزخ کی جزا وسزا میں جسدشامل نہیں ہوتا۔ (٢٧) حضراتِ انبیاء کرام علیہم الصلٰوة والسلام کی خصوصیات میںسے ہے کہ ان کی نوم ناقض ِوضو نہیں ہے۔ (٢٧) اہلِ اشاعت اس خصوصیت کا انکار کرتے ہیں۔ (٢٨) مسلکاًدیوبندی وہ ہے جو ''المہند علی المفند'' یعنی عقائد علماء دیوبند پردستخط کرے کیونکہ یہ کتاب عقائد علماء دیوبند اہلسنت والجماعة کی دستاویز ہے، اس پر تمام اکابر علماء دیوبند واولیاء دیوبند دستخط کر چکے ہیں۔ (٢٨) یہ لوگ اس کتاب پر دستخط کرنے کے لیے تیار نہیں ہیں بلکہ اس کتاب کی حیثیت گرانے کی غرض سے قسم قسم کی باتیں کرتے ہیں ،شبہات پیدا کرتے ہیں۔