ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2004 |
اكستان |
|
شریک رہتا ہے ۔خول جسد جس شکل میں بھی مستحیل ہو جائے ، مقصد یہ ہے کہ عالم قبر وبرزخ کی ساری کارروئی رُوح اور جسد عنصری دونوں پروارد ہوتی ہے چونکہ غیب کی چیز ہے اسلیے ہرایک کونظر نہیں آتی۔ عقائد علمائِ اہلِ سنت والجماعت دیوبند عقائد جمعیت اشاعة التوحید والسنة (١) قبر زمین کے اُس حصہ کو کہتے ہیں جس میں مردہ جسد کو دفن کیا جاتاہے ،خاک وراکھ شدہ جسد اورپرندوں،درندوں کا خوردہ جسد بھی بالآخر زمین میں جا ملتا ہے الغرض جسد کا مستقر قبر کہلاتا ہے۔ (١) زمین کا وہ حصہ جس میں مردہ جسد کو دفن کیا جاتا ہے یہ قبر نہیں بلکہ یہ تو گڑھا ہے، قبر جسد کے مستقر کو نہیں بلکہ رُوح کے مستقر کو کہتے ہیں ۔ (٢) اِس زمین والی قبر میں رُوح کا اعادہ ہوتاہے میت کا حساب لیا جاتا ہے تین سوال کیے جاتے ہیں بعد از سوال رُوح کا جسد کے اجزا اصلیہ سے تعلق رہتا ہے جسکی وجہ سے جسد رنج وراحت اور دکھ سکھ میں (٢) اس زمینی قبر میں رُوح کا اعادہ نہیں ہوتااور نہ ہی اِس میں حساب وکتاب اورسوال وجواب ہوتا ہے اور نہ ہی رُوح کا جسد عنصری سے تعلق رہتا ہے اور نہ ہی یہ جسد رنج والم اور دکھ سکھ کو محسوس کرتا ہے ،