ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2004 |
اكستان |
|
ستشہاد کرتے ہوئے اقبال نے اس نظم میں اشارہ کیا : آ بتادوں تجھ کو رمزِ آیة اِنّ الملوک سلطنت اقوام غالب کی ہے اک جادو گری غالب اقوام کی جادوگری کی سب سے اہم اور پُر فریب ترکیب ، سفیروں کی آمد و رفت میں مضمر ہو اکرتی ہیں، ان سفراء کی ملاقاتی سرگرمیوں ،قربتوں ، محبتوں اور ہمدردیوں کے پس پردہ کچھ خطرناک منصوبے ،کچھ خوفناک عزائم ،کچھ دل فریب حکمتِ افرنگ کارفرماہوتی ہیں جنہیں نرم وگرم لہجوں کے سہارے ترتیب دیاجاتاہے۔ ملاقات کی ان مجلسوں میں خیر سگالی اور تعاون کی باتیں ،ملکی سطح پر معاشیات واقتصادیات کی بہتری کے کچھ فیصلے،جدیدسائنٹیفک ٹیکنالوجی کی پیش کشیں اورملک کو ترقیات کی بلندیوں تک پہنچانے کے لیے کچھ خفیہ عہدوپیماں اور بہت کچھ خاکے جو کمزور اقوام کے لیے ذہنی غلامی کی بنیاد فراہم کردیتے ہیں۔پھر رفتہ رفتہ وہ سب کچھ ہوجاتا ہے جس کے بارے میں نہ دنیا کبھی سوچ سکتی تھی نہ خود ملک وقوم کے سربراہان ! کہ یہ ہمدردیاں کبھی دامِ ہمرنگ زمین سے بھی زیادہ پُر فریب ہو سکتی ہیں۔ علامہ اقبال نے وسیع تجربے اور مشاہدے کی روشنی میں سفارتی سرگرمیوں میں مضمر خفیہ سازش کو اس طرح بے نقاب کیا : متاع ِغیر پر ہوتی ہے جب نظر اُس کی تو ہیں ہراولِ لشکر کلیسا کے سفیر اقبال کے اس شعر کی وضاحت کچھ تاریخی شہادتوں کے حوالوں سے تاکہ فرنگی سفارت کی روح کو آپ جان پہچان سکیں ۔ (جاری ہے) حضر ت مولانا سید محمود میاں صاحب مہتمم جامعہ مدنیہ جدیدہر انگریزی مہینے کے پہلے ہفتہ کوعصر کی نماز کے بعد بمقام 537-Aفیصل ٹائون نزد جناح ہسپتال مستورات کو حدیث شریف کا درس دیتے ہیں۔ خواتین کو شرکت کی عام دعوت ہے۔(ادارہ)