ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2003 |
اكستان |
|
عورتوں کے ہاتھ اُٹھانے کی حد کے بارے میں یہ حدیثیں ہیں : (الف) عَنْ عَبْدِرَبِّہِ بْنِ سَلْمَانَ بْنِ عُمَیْرٍ قَالَ رَأیْتُ اُمَّ الدَّرْدَائِ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْھَا تَرْفَعُ یَدَیْھَا فِی الصَّلٰوةِ حَذوَمَنْکِبَیْھَا (اعلاء السنن ص١٥٧ ج٢) عبدربہ کہتے ہیں میں نے حضر ت اُم درداء رضی اللہ عنہا کو دیکھا وہ نماز میں اپنے ہاتھ کندھوں تک اُٹھاتی تھیں ۔ (ب) عَنْ وَ ائِلِ بْنِ حُجْرٍ رَضِیَ اللّٰہ عَنْہُ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہۖ یَا ابْنَ حُجْرٍاِذا صَلَّیْتَ فَاجْعَلْ یَدَیْکَ حِذَائَ اُذُنَیْکَ وَالْمَرْأَةُ تَجْعَلُ یَدَیْھَا حِذَاَ ئَ ثَدْیَیْھَا (اعلاء السنن ص ١٥٦ ج ٢) رسول اللہ ۖ نے فرمایا اے ابن حجر نماز میں عورت اپنے ہاتھ اپنے سینے تک اُٹھائے۔ مطلب یہ ہے کہ ہتھیلیاں سینے تک اُٹھائے ،اس صورت میں اُنگلیاں کندھوں کے مقابل ہوں گی۔ (٢) ہاتھ اُٹھاتے وقت دونوں ہاتھوں کی اُنگلیاں اپنے حال پر کھلی رکھنا کہ نہ بہت ملی ہوئی ہوں اور نہ بہت کھلی ہوئی ہوں ۔ (٣) انگلیوں اور ہتھیلیوں کا قبلہ رُخ رکھنا ۔ (٤) تکبیر تحریمہ کے بعد مردوں کا ناف کے نیچے ہاتھ باندھنا اس طرح کہ دائیں ہتھیلی بائیں کلائی کے جو ڑ پر رہے ۔دائیں انگوٹھے اور چھنگلیا سے حلقہ بنا کر کلائی کو پکڑے، باقی داہنی تین اُنگلیاں بائیں کلائی کی پشت پر رہیں ۔اور عورتیں اپنے ہاتھ سینے پر رکھیں اس طرح کہ داہنی ہتھیلی کو بائیں ہتھیلی کی پشت پر رکھیں اور حلقہ نہ بنائیں ۔ تنبیہ : اس کے ثبوت کی دلیل یہ حدیثیں ہیں : (الف) عَنْ وَائِلِ بن حُجْرٍ قَالَ ثُمَّ وَضَعَ یَدَہ الْیُمَنٰی عَلٰی ظَھْرِ کَفِّہِ الْسُیْرٰی والرُّسْغَ وَالسّاعِدِ (آثار السنن ص٨٣) رسول اللہ ۖ نے ا پنا دایاں ہاتھ اپنی بائیں ہتھیلی کی پشت اور پہنچے اور بازوپررکھا۔ (ب) عَنْ ھُلْبٍ قَالَ کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہ ۖ یَؤمُنّا فَیَاخُذُ شِمَالَہ بِیَمِیْنِہ۔ رسول اللہ ۖ ہمیں نماز پڑھاتے تھے اور اپنے بائیں ہاتھ کو اپنے دائیں ہاتھ سے پکڑتے تھے۔ ان دو حدیثوں کا حاصل یہ ہے کہ آدمی اپنی دائیں ہتھیلی کو بائیں ہتھیلی کی پشت پر رکھے او ردائیں ہاتھ کی اُنگلیوں