Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2003

اكستان

44 - 65
بریرہ کے سامنے اس خواہش کا اظہار بھی کیا مگر بریرہ نے کہا کہ حضرت !اگر حکم ہے تو سرِ تسلیم خم ہے اور اگر مشورہ ہے تو پھر میں جدائی چاہتی ہوں ۔ظاہر ہے خالصةًیہ ایک دنیوی معاملہ تھا جس میں بریرہ نے نبی پاک  ۖ کے مشورہ پر عمل کرنے کی بجائے اپنی رائے پر عمل کیا جس کو نبی پاک  ۖ نے بھی محسوس نہ فرمایا لیکن مولانا جونا گڑھی صاحب نے پیغمبر علیہ الصلٰوة والسلام کے شرعی و دینی احکامات میں اجتہادی رائے کو ناقابلِ حجت ثابت کرنے کے لیے حدیث بریرہ کو اس پر فٹ کردیا اوراس سے ثابت کیا کہ دینی وشرعی اُمور میں پیغمبر پاک  ۖ  کی رائے حجت نہیں اس سے انحراف وسرعتابی میں کوئی حرج نہیں، کیا یہودیانہ روشن یحرفون الکلم عن مواضعہ (یہودی کلام کو اس کے ٹھکانہ سے پھیر دیتے ہیں )سے مولانا محمد جونا گڑھی کی روش کوئی مختلف ہے؟تاہم اس سے غیر مقلدین کا عقیدہ کھل کر سامنے آگیا کہ ان حضرات کے نزدیک فقہاء مجتہدین کی اجتہادی آراء تو اپنی جگہ خود صاحب شریعت پیغمبر علیہ الصلٰوة والسلام کی اجتہادی رائے بھی حجت نہیں ۔
	مولانا محمدجونا گڑھی اپنی مایہ ناز کتاب شمع محمد ص١٩ پر ایک سرخی قائم کرتے ہیں''صحابہ  کی درایت (سمجھ) معتبر نہیں '' غیر مقلدین حضرات کا عقیدہ ومسلک یہ ہے کہ کتاب وسنت اور دین میں صحابہ کرام  کے علم وفہم کا اعتبار نہیں پھر صحابہ کرام  سے اعتماد اُٹھانے اور اس مقدس جماعت کے بارے میں بد اعتمادی پیدا کرنے کے لیے موصوف جونا گڑھی صاحب نے حضرت عدی بن حاتم   کا واقعہ نقل کیا ہے کہ انہوں نے حتی یتبین لکم الخیط الابیض من الخیط الاسود کی آیت میں خیط ابیض وخیط اسود سے سفید وسیاہ دھاگہ مراد لیا ہے جبکہ اللہ و رسول کی مراد صبح صادق اور صبح کاذب تھی اس واقعہ سے نتیجہ یہ نکالا۔''پس حضرت عدی کی فہمِ مراد اللہ ورسول کے خلاف تھی گو آیت درست ،صحیح اور ایمان لانے کے لائق ہے پس روایت صحیح اور درایت غلط اور دونوں میں فرق ظاہر، اسی طرح کی کھلی کھلی بہت سی مثالیں پیش کی جاسکتی ہیں''اس سے معلوم ہواکہ غیر مقلدین حضرات بھی یہ تو تسلیم کرتے ہیں کہ کتاب وسنت کی مراد سمجھنے کی ضرورت ہے اور کتاب وسنت کی مراد تک پہنچنے کے لیے قرآن کریم میں غور وفکر اور تدبر بہت ضروری ہے لیکن کتاب وسنت میں تدبر اور غور فکر کرنے کاطریقہ کیا ہے؟فہمِ قرآن اور فہمِ دین حاصل کرنے کا ذریعہ کیا ہے؟ یہ وہ نکتۂ سوال ہے جس کے جواب میں اہلِ سنت والجماعت اور عرفی وغیر عرفی غیر مقلدین (یعنی غیر مقلدین ''اہلِ حدیث'' اور ان کے ہم خیال دوسرے لوگ) کے درمیان حدِفاصل قائم ہو جاتی ہے اور دونوں کی راہیں جداجدا ہوجاتی ہیں اور جب دونوں فریق دین فہمی اور کتاب وسنت میں تحقیق و تدبر کے لیے اپنے اپنے راستہ پرمختلف سمتوں کی طرف رواں دواں چلتے ہیں تو اہلِ سنت والجاعت اور غیر مقلدین کے درمیان عقائد ومسائل کے اعتبار سے اتنے فاصلے بڑھ جاتے ہیں اور ان کے درمیان اتنی دُوری پیدا ہوجاتی ہے جیسے بُعد المشر قین والمغربین ۔

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 4 1
50 درس حدیث 6 1
51 فضیلت حضرت خدیجہ اور حضرت عائشہ رضی اللہ عنہما 6 50
52 حضرت عائشہ کی غیرت : 6 50
53 حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا : 7 50
54 حضرت عائشہ کی باری، لوگوں کا رویہ ، اس کی وجہ : 7 50
55 ازواجِ مطہرات کی دو جماعتیں : 7 50
56 سوکن کی برداشت : 7 50
57 حضرت اُم ِ سلمہ کی گفتگو ،بعد ازاں تائب ہونا : 8 50
58 ایک اور کوشش اور بیٹی کی سعادت مندی : 8 50
59 حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کامان : 9 50
60 حضرت مولانا سیّد محمد میاں صاحب رحمہ اللہ 10 1
61 جیل خانے یا عبادت گاہیں،ان حضرات کے مشاغل کی ایک جھلک : 10 60
62 جمعیة علماء ہند کی نظامت : 12 60
63 ١٩٤٧ء کے بعد حالات اور خدمات : 12 60
64 ٤٧ء کے بعد پیش آنے والے حالات کے ضمن میں : 14 60
65 جدید دفترجمعیة علماء ہند : 15 60
66 آخری دور کی تصانیف : 15 60
67 سلوک واحسان : 17 60
68 تعلیمی اشغال مدارس سے شغف : 18 60
69 عادات واخلاق : 20 60
70 عبادت وریاضت : 21 60
71 آخر وقت تک عزیمت پر عمل پیرا رہنے کی کوشش : 21 60
72 علالت : 22 60
73 وفات : 22 60
74 حُسنِ خاتمہ : 23 60
75 ایک اہم اعلان 25 1
76 قسط :١حضرت حسن بصری رحمة اللہ علیہ اور حضرت علی کے ساتھ اُن کا اتصال 27 1
77 نشو ونما : 30 76
78 حسن بصری نے کن صحابہ سے روایت کی : 34 76
79 فہمِ حدیث 37 1
80 ٭قیامت اور آخرت کی تفصیلات 37 79
81 شفاعت : 37 79
82 شفاعت کون کون کرے گا : 42 79
83 جہنم میں داخلہ سے پہلے شفاعت : 42 79
84 اکمالِ دین 43 1
85 قرآن وحدیث میں تحریف : 43 84
86 (٢) اکمالِ دین ادلہ ٔ اربعہ کی صورت میں : 48 84
87 دعوت الی الحق : 50 84
88 آپ کے دینی مسائل 51 1
89 ٭( نماز پڑھنے کا طریقہ ) 51 88
90 نماز کی سنتیں : 51 88
91 حاصل مطالعہ 55 1
92 بے ادب بے نصیب : 55 91
93 قبلہ کی طرف تھوکنا بے ادبی ہے : 55 91
94 پاسبان مل گئے کعبہ کو صنم خانے سے : 57 91
95 ھَلْ جَزَآئُ الْاِحْسَانِ اِلَّا الْاِحْسَانُ : 59 91
96 وَکَذَالِکَ جَعَلْنَا لِکُلِّ نَبِیٍّ عَدُ وًَّا مِّنَ الْمُجْرِمِیْنَ : 60 91
Flag Counter