ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2003 |
اكستان |
|
سے کمتر بھی ایمان ہو اُن کو بھی نکال لو رسول اللہ ۖ فرماتے ہیں کہ پس میں جائوںگا او ر ایسا ہی کروں گا (یعنی جن کے دل میں رائی کے دانہ سے کم سے کمتر بھی ایمان کا نور ہو گا اُن کو بھی نکال لائوںگا ) او را س کے بعد چوتھی دفعہ پھراللہ تعالیٰ کی بارگاہ ِ کرم کی طرف لوٹ کر آئوںگا اور ان ہی الہامی محامد کے ذریعہ اُس کی حمد کروں گا پھر اس کے آگے سجدہ میںگر جائوںگا پس مجھ سے فرمایا جا ئے گا اے محمد !اپنا سر سجدہ سے اُٹھائو اور جو کہنا ہوکہو تمہاری سُنی جائے گی او ر جومانگنا چاہو مانگو تم کو دیا جائے گا او ر جو سفارش کرنا چاہو کرو تمہاری سفارش مانی جائے گی پس میں عرض کروں گا کہ اے پروردگار !مجھے اجازت دیجیے ان سب کے حق میں جنہوں نے لاالٰہ الا اللّٰہ کہا ہو (کہ میں ان سب کو بھی جہنم سے نکال لائوں ) اللہ تعالیٰ فرمائے گا یہ کام تمہارا نہیں ہے لیکن میری عزت وجلا ل اور میری عظمت و کبریائی کی قسم میںخود دوزخ سے ان سب کو نکال لوں گا جنہوں نے لا الٰہ الا اللّٰہ کہا ہو۔ عن عمران بن حصین قال قال رسول اللّٰہ ۖ یخرج قوم من اُمتی من النار بشفا عتی یسمون الجھنمیین۔(بخاری) حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ ۖ نے فرمایا کہ : ایک گروہ میری اُمّت میں سے میری شفاعت سے دوزخ سے نکالاجا ئے گا جن کو ''جہنمی ''کے نام سے یاد کیا جائے گا (ایسا توہین و تنقیص کے طورپر نہ ہوگا بلکہ جہنم سے نکالے جانے کی وجہ سے ان کا یہ نام پڑ جائے گا جو اُن کے لیے خوشی کا باعث ہوگا کیونکہ یہ اللہ کے کرم کو یاد دلائے گا)۔ عن ابی ھریرة عن النبی ۖ قال اسعد الناس بشفاعتی یوم القیٰمة من قال لا الٰہ الا اللّٰہ خالصا من قلبہ اونفسہ۔ (بخاری) حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول اللہ ۖ نے فرمایا کہ : قیامت کے دن میری شفاعت سے بہرہ مند وہی ہوں گے جنہوں نے خلوص قلب سے لاالٰہ الا اللّٰہ کہا ہو (کیونکہ ا س کے بغیر ایمان نہیں او ر ایمان کے بغیر جنت میں داخلہ نہیں ہوگا)۔ عن انس ان النبی ۖ قال شفاعتی لاھل الکبائر من اُمّتی۔(ترمذی و ابودا ود) حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ۖ نے فرمایا : میری شفاعت میری اُمّت کے اُن لوگوں کے حق میں (بھی ) ہوگی جو کبیرہ گناہوں کے مرتکب ہوئے ہوں گے۔