ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2003 |
اكستان |
|
نقشہ دیا ہے اس سے یہی امر واضح ہوتا ہے۔دیوبندکے جنوب میں تقریبًا پانچ چھ میل کے فاصلہ پرایک بستی'' رنٹر کھنڈی'' نام سے موسوم ہے رنٹر کے معنی جنگ اور کھنڈ کے معنی حصہ یا علاقہ ہیں۔ دیوبند کا ذکر مارکنڈے پُر ان میں بھی ہے اور حضرت مولانا ذوالفقار علی رحمة اللہ علیہ نے دیوبند کی آبادی کو طوفانِ نوع کے بعد آباد ہونے والے مقامات میں قرار دیا ہے (الھدیةالسنیةوتاریخ دیوبند )۔ دیوبندمیں مئی جون میں درجہ حرارت ٤٥سینٹی گریڈ تک بھی پہنچ جاتا ہے یہ لُو کا زمانہ ہوتا ہے اور ١٥جون سے موسم برسات شروع ہو جا تا ہے اور درجہ حرارت ٢٥ اور ٣١ سینٹی گریڈ کے درمیان رہتا ہے دسمبر اور جنوری میں١٠اور١٦ سینٹی گریڈ تک سرد ہو جاتاہے ۔یہاں پختہ قلعہ بھی تھا جو سالار مسعو د غازی کے اولین مفتوحہ قلعوں میںہے یہ سلطان محمود غزنوی کے بھانجے تھے اوائل پانچویں صدی ہجری کے اُوالعزم مجاہد تھے نوجوانی ہی میں دہلی میرٹھ قنّو ج اور بہرائچ وغیرہ مقامات پر نمایاں فتوحات حاصل کیں آخر میں بہرائچ میں مقیم تھے کہ گردونواح کی ریاستوں نے حملہ کیا اور آپ نے بہرائچ میں١٤ رجب ٤٢٤ ھ کو جام شہادت نوش کیارحمہ اللہ، یو پی (جو پہلے یونائیٹڈ پروانسیز کا ایبر ی ویشن تھا اور اب اُتر پردیش کاہے )کا شمال مغربی اضلا ع کا علاقہ جوگنگ وجمن کے درمیان واقع ہے ہمیشہ مذہبی روایات کا حامل رہا ہے اور مقدس سمجھا جاتا رہا ہے ۔ہندوئوں کی عظیم تیرتھ گاہ ''ہر د و ار ''اسی جگہ واقع ہے جو ہمالیہ کی وادی میں خوبصورت جگہ ہے او ر رشی کیش بھی یہیں ہے۔ اس علاقہ کے مشرقی گوشہ میں ہر دوار اور مغربی سرے پر تھا نیسر کے قریب کورک شیتر کی قدیم تیرتھ گاہیں اس کے تقدس کی زندہ شہادتیں ہیں ،گنگا و جمنا جو ہندئووں کے مقدس دریا ہیں ان کا منبع بھی یہی ہے (تاریخ دیوبند ص٢٤) سلطان محمود غزنوی (٣٨٧ ھ۔٤٢١ ھ ) کے پوتے سلطان ابراہیم بن مسعود (٤٥٠ھ ۔٤٩٢ھ ) کے نواحِ سہارنپور تک پہنچنے کا تاریخ میں ذکر ملتا ہے تاریخ سہارنپور کے مصنف منشی نند کشور نے لکھا ہے کہ انہوںنے دیوبند کو آباد کرنے کی ہدایت کی۔(تاریخ دیوبند ص٥٩،٦٠)شیر شاہ سُوری(٩٤٧ھ۔ ٩٥٣ھ) کی بنائی ہوئی شاہراہ اعظم جوسنار گائوں سے رہتاس گڑھ تک بنائی گئی تھی دیوبند سے گزری ہے سنار گائوںڈھاکہ سے پندرہ میل کے فاصلہ پر اس زمانہ میں اہم مقام تھا اور رہتاس گڑھ ضلع جہلم میںہے۔ صفحہ نمبر 34 کی عبارت خاندانی حالات : آپ کے والد ماجد حضرت مولانا ذوالفقار علی صاحب اوران کے بھائی مولانا مہتاب علی دہلی عریبک کالج کے فاضل تھے ۔ مولانا مہتاب علی تدریسی مشاغل میں رہے اور مولانا ذوالفقار علی پہلے بریلی کے کالج میں پروفیسر رہے اور پھر عرصہ تک ڈپٹی انسپکٹر مدارس کے عہد ہ پرملازمت سر انجام دیتے رہے۔ آپ کے سب سے بڑے صاحبزادے شیخ الہند مولانا محمودحسن تھے ان سے چھوٹے تین صاحبزادے اور تھے مولانا حکیم محمد حسن صاحب (مدرس و طبیب دارالعلوم دیوبند)،مولانا حامد حسن صاحب مولوی