کان أبو ھریرۃ یقبض علیٰ لحیتہ فیاخذ ما فضل عن القبضۃ۔۱؎
ابو ہریرہ ؓ اپنی داڑھی مٹھی میں لیتے اور اس سے جو فاضل ہوتی کاٹ لیتے۔
اثر تابعی
امام مالکؒ نے سالم بن عبد اللہ کا اثر بلاغ کے طورپر نقل کیا ہے، یعنی ان سے براہ راست روایت نہیں کیا ہے، لیکن محققین کے نزدیک یہ متصل سند سے ثابت ہے، سالم کا اثر موطا میں اس طرح مذکور ہے:
عن مالک أنہ بلغہ أن سالم بن عبد اللہ کان اذا اراد أن یحرم دعا بالجلمین فقص شاربہ وأخذ من لحیتہ قبل أن یرکب وقبل أن یھل محرماً۔۲؎
امام مالکؒ روایت کرتے ہیں کہ انہیں یہ بات پہنچی ہے کہ سالم بن عبداللہ جب احرام باندھنے کا ارادہ کرتے تو احرام باندھ کر سوار ہونے اور تلبیہ کہنے سے پہلے قینچی منگا کر اپنی مونچھ اور داڑھی کا بال کترتے۔
سالم بن عبد اللہ کے اس اثر پر ابن عبد البر القرطبی متوفی ۴۶۳ھ فرماتے ہیں : وفیہ أنہ جائز أن یأخذ الرجل من لحیتہ۔۳؎
اس سے یہ ثابت ہوتاہے کہ آدمی کا اپنی داڑھی سے کچھ کاٹنا جائز ہے ۔
ایک شبہے کا ازالہ
اگر کوئی اعتراض کرے کہ حدیث ہوتے ہوئے صحابی یا تابعی کا قول وفعل مردود ہے تو اس کا جواب یہ ہے کہ ایسا اس وقت ہے جب کہ صریح حدیث کی مخالفت ہوتی ہو، عبد اللہ بن عمرؓ وغیرہ کے فعل اور حدیث مرفوع میں کوئی تعارض
------------------------------
۱؎ دیکھیے نصب الرایہ ۲؍۴۵۸
۱؎ مؤطا امام مالک ص ۲۷۴
۲؎ الاستذکار ۴؍۳۱۸ دار الکتب العلمیۃ