التوسط فانہ فی کل شیٔ حسن۔۱؎
سنن فطرت میں سے ہے داڑھی بڑھانا اور اس کو چھوڑدینا کہ زیادہ ہوجائے یہاں تک کہ وقار کی آئینہ دار ہو جائے پس اسے اتنا نہ کتروایا جائے کہ منڈوانے کے قریب ہوجائے اور نہ ہی اتنا چھوڑ دیا جائے کہ خراب لگے، بلکہ توسط بہتر ہے اس لیے کہ توسط ہر چیز میں عمدہ ہے۔
امام احمد بن حنبلؒ کا مسلک
امام اہل سنت احمد بن حنبلؒ (متوفی ۲۴۱ھ) جن کے بارے میں امام شافعی فرماتے ہیں کہ’’ جب میں نے بغداد چھوڑا تو اس میں احمد بن حنبل سے بڑا عالم ،فقیہ اور متقی نہیں تھا۔ جن کی کتاب مسند حدیث میں سب سے ضخیم کتاب تصویر کی جاتی ہے، یہ امام بھی داڑھی کے مطلق ارسال کے قائل نہیں تھے۔ائمہ اربعہ میں داڑھی کے بارے میں ان کا مسلک سب سے زیادہ واضح ہے، آپ داڑھی کے طول وعرض سے کاٹتے بھی تھے اور اس کا فتویٰ بھی دیتے تھے، حالانکہ انہوں نے حضرت ابن عمرؓ، حضرت ابو ہریرہؓ، حضرت ابو امامہؓ اور ام المؤمنین حضرت عائشہؓ وغیرہ سے اعفاء لحیہ کی احادیث اپنی مسند میں روایت کی ہیں ، اس سے ثابت ہوتا ہے کہ آپ نے احادیث کا وہی مفہوم لیا ہے جو جمہور نے لیا ہے۔
امام احمد کا یہ مسلک ان کے شاگرد رشید اور خادم خاص امام اسحاق بن ابراہیم بن ہانی نیشاپوری(متوفی ۲۷۵ھ) نے جو سفر وحضر میں آپ کے ساتھ رہتے تھے اپنی تصنیف مسائل الامام احمد بن حنبل میں نقل کیا ہے، امام کے خادم
------------------------------
۱؎ فقہ السنہ ۱؍۳۸