کتاب کے آخر میں جماعت اہل حدیث کی کتاب (فتاویٰ ثنائیہ) کے حوالے سے مشت سے زائد داڑھی تراشنے کے حق میں تین فتاویٰ بھی درج ہیں ، مصنف نے شیخ ناصر الدین البانی کے ساتھ اپنی مراسلت کا جواب، خاتمۂ بحث کے طورپر نقل کیا ہے کہ وہ بھی مشت سے زائد داڑھی کا تراشنا جائز سمجھتے ہیں ، عالمِ عرب ہی کے دو معتبر علماء یوسف قرضاوی اور سید سابق سے بھی مصنف نے یہی رائے نقل کی ہے۔
مصنف اگرچہ اپنا موقف ثابت کرنے میں بہت حد تک کامیاب رہے ہیں لیکن ان کا طرز استدلال مناظرانہ ہے،کتاب خوبصورت ہے، مگر جلد بندی نہ ہونے کی وجہ سے کتاب ایک پمفلٹ کا تاثر دیتی ہے۔
(ماہنامہ اشراق، لاہور ،شمارہ مئی ۱۹۹۳ء)
٭
تبصرہ ماہنامہ الشریعہ، گوجرانوالہ
داڑھی ایک ایسا اسلامی شعار ہے، جسے فرمان نبوی کے مطابق فطرتِ انسانی اور سنت انبیاء قرار دیا گیا ہے، اور اس کا منڈوانا حرام اور ہنود ومجوس کا شعار ہے، زیر تبصرہ کتاب میں اسی پر بحث کی گئی ہے اور احادیث صحیحہ، تعامل سلف صالحین، مسالک فقہاء اربعہ اور فتاویٰ علماء اہل حدیث کے حوالے سے ثابت کیا گیا ہے کہ داڑھی کم از کم ایک قبضہ تک مسنون ہے، کٹواکر اس سے چھوٹی کر لینا ناجائز ومکروہ ہے، نیز یہ ثابت کیا گیا ہے کہ ایک قبضہ سے زائد داڑھی کا کاٹنا جائز ودرست ہے۔
(ماہنامہ الشریعہ، گوجرانوالہ، شمارہ جولائی ۱۹۹۴ء)
٭