نہیں ہے۔
الانصاف فی معرفۃ الراجح من الخلاف میں ہے:
ولا یکرہ أخذ ما زاد علی القبضۃ۔ ۱؎
ایک مشت سے زائد کا کا ٹنا مکروہ نہیں ہے۔
دیگر کتب حنابلہ ’’ الاقناع‘‘ ،’’ شرح منتہی الارادات‘‘، ’’ غذاء الألباب‘‘،’’ دلیل الطالب لنیل المطالب ‘ اور ’’ منار السبیل‘‘ میں بعینہٖ یہی مسئلہ درج ہے۔
اس تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ امام احمد بن حنبلؒ اور ان کے متبعین کے نزدیک ایک مشت سے زائد داڑھی کے بال کترنے سے کوئی شخص تارک سنت نہیں ہوجاتا ہے۔ بلکہ ابن الجوزی حنبلی(متوفی ۵۹۷ھ) کے نزدیک تو زیادہ طول لحیہ ناپسندیدہ ہے، جیسا کہ ’’ غذاء الألباب‘‘ (۱/۳۷۶) کی عبارت سے واضح ہو تا ہے۔
جمہور کی تائید میں روایتیں
دعویٰ کیا جاتا ہے کہ ایک مشت سے زائد کی اصلاح کے لیے’’مردود سے مردود روایت بھی موجود نہیں ، یہ محض کٹھ ملائوں کا اختراع اور بے خبر لوگوں کا بہتان ہے‘‘ اس دعویٰ کو مردودثابت کرنے کے لیے کچھ روایتیں ذیل میں پیش کی جارہی ہیں :
------------------------------
۱ ؎ الانصاف ۱؍۱۲۱