کردن درست نبا شد۔۱؎
علماء نے کہا ہے کہ اگر ایک مدت تک داڑھی کاٹ کر سنواری نہیں گئی اور وہ لمبی ہوگئی تو اسے کاٹنا اور چھوٹی کرنا جائز نہیں ہوگا۔
فقہ حنفی کی ایک کتاب’’ النہایۃ‘‘ میں مذکور ہے’’ وما وراء ذلک یجب قطعہ‘‘ یعنی ایک مشت سے زائد داڑھی کا کٹوانا واجب ہے، لیکن فتویٰ اس پر نہیں ہے، عام فقہائے احناف نے اباحت کا حکم دیا ہے، وجوب کا نہیں اورجس کے کلام میں وجوب کا لفظ آگیا ہے، اس کے معنی ثبوت کے قرار دیتے ہیں ۔
النہایہ کی مذکورہ عبارت کو بعض اہل علم نے’’ یحب قطعہ‘‘ بتایا ہے، یعنی ایک مشت سے زائد کا کاٹنا پسندیدہ ہے، اس صورت میں کوئی اشکال باقی نہیں رہتا اور عبارت جمہور فقہائے احناف کے مسلک کے مطابق ہوجاتی ہے۔
امام مالکؒ کا مسلک
امام دار الہجرۃ امام مالکؒ (متوفی۱۷۹ھ) جن کو مایہ ناز نقاد حدیث یحییٰ بن سعید القطان نے امیر المؤمنین فی الحدیث کا خطاب دیا ہے، یہ امام بھی مطلق ارسال کے قائل نہیں ہیں ، بلکہ انہوں نے بہت لمبی داڑھی کو مکروہ تصور کیا ہے، جیسا کہ نووی نے قاضی عیاض(متوفی۵۴۴ھ) کے حوالے سے صحیح مسلم کی شرح میں نقل کیا ہے:
وکرہ مالک طولھا جداً۔۲؎
امام مالکؒ نے زیادہ لمبی داڑھی کو مکروہ کہا ہے۔
ابو الولید باجی(متوفی۴۷۴ھ) نے شرح موطا میں نقل کیا ہے کہ:
------------------------------
۱؎ اشعۃ اللمعات ۳؍۵۷۴
۲؎ شرح صحیح مسلم ۳؍۱۵۱