﷽
حرفِ اوّل
اس میں کوئی شک نہیں کہ داڑھی تمام انبیائے کرام کی سنت، مسلمانوں کا قومی شعار اور مرد کی شناخت ہے،ا سی لیے رسول اللہ ﷺ نے اس شعار کو اپنانے کے لیے اپنی امت کو ہدایات دی ہیں ۔ان ہدایات کو کتب حدیث نے محفوظ کیا ہے، ان کی روشنی میں جمہور علمائے امت کے نزدیک داڑھی رکھنا واجب اور مونڈنا حرام ہے،البتہ علماء میں اس امر پر اختلاف رونما ہوا ہے کہ زیادہ لمبی ہوجانے پر کسی قدر اصلاح کے طورپر کاٹ سکتا ہے یا نہیں ؟ جمہور کے نزدیک حضرت عبد اللہ بن عمرؓ وغیرہ کے فعل کی وجہ سے اصلاح جائز ہے اور بعض کے نزدیک اصلاح جائز نہیں خواہ داڑھی کتنی ہی لمبی ہوجائے۔
اتفاق سے اس موضوع پر ایک کتابچہ جو عرصہ ہوا منظرِ عام پر آیا ہے، میری نظر سے گزرا جس میں سارا زور مؤلف نے درج ذیل امور پر صرف کیا ہے:
(۱) تمام سلف صالحین نے خواہ کسی طبقے کے ہوں اعفاء لحیہ کے مسئلے میں حضرت عبد اللہ بن عمرؓ وغیرہ کے فعل پر کوئی توجہ نہیں دی اور مطلق ارسال کے قائل اور اسی پر عامل رہے۔
(۲) کاٹ چھانٹ کے لیے مردود سے مردود روایت بھی موجودنہیں ۔
(۳) حدیث اعفاء لحیہ کے راوی عبد اللہ بن عمرؓ سے حدیث کے سمجھنے میں تسامح ہوا ہے۔
ان شاء اللہ آئندہ سطور میں انہی مذکورہ بالا امور پر روشنی ڈالتے ہوئے واضح کیا جائے گا کہ جمہور علمائے امت کا مسلک مطلق ارسال لحیہ کے وجوب کا