تقریظ بقلم حضرت مولانا حبیب الرحمن صاحب خیرآبادی
(مفتی دارلعلوم دیوبند)
یک مشت داڑھی رکھنا تمام مسلمانوں کا اسلامی وقومی شعار، جمہور علماء کے نزدیک واجب اور تمام انبیاء کرام کی سنت متوارثہ ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے جہاں داڑھی رکھنے پر زور دیا ہے وہیں مشرکین اور یہود کی مشابہت اختیار کرنے سے بھی منع فرمایا ہے، جو لوگ حدیث نبوی اور شروح حدیث سے صرفِ نظر کرکے محض اپنے عقلی گدے لگاتے ہیں ، اور داڑھی کو کاٹ چھانٹ کر ایک مشت سے کم یا مطلق ارسال کے قائل ہیں ، خواہ کتنی ہی لمبی ہوجائے، یہ دونوں حضرات افراط وتفریط میں مبتلا ہیں اور جادۂ اعتدال سے ہٹے ہوئے ہیں ۔
محترم مولانا حفظ الرحمن فاضل دارالعلوم ندوۃ العلماء نے ان دونوں نظریات کا بھرپور تحقیقی جائزہ لیا ہے اور ٹھوس دلائل وبراہین کے ذریعہ ثابت کیا ہے کہ داڑھی ایک مشت سے کم نہ رکھنا اور جب ایک مشت سے زائد لمبی ہوجائے تو اس کی اصلاح کرنا یعنی اسے کٹوادینا علمائے امت کے نزدیک اور شارع علیہ السلام کی منشا کے عین مطابق ہے، جو گروہ مطلق ارسال کا قائل ہے ، مؤلف موصوف نے اس گروہ کے پیشوا ومقتدا مولانا ابو داؤد عبدالجبار غزنوی جیسے عالم کا فتویٰ (فتاویٰ ثنائیہ سے نقل کرکے) پیش کیا ہے، یہ دونوں فتوے اس گروہ کے لیے زبردست تا زیانے ہیں ، جو اس گروہ کے یہاں قول فیصل کی حیثیت رکھتا ہے۔
اسی طرح دوسرے پیشوا شیخ محمد ناصر الدین البانی جن کو یہ گروہ اپنی جماعت کا روحِ رواں اور علم حدیث کا علم بردار تصورکرتا ہے، ان کا فتویٰ بھی جمہورعلماء کے موقف کی تائید میں پیش کیا ہے، یہ دونوں فتوے اس گروہ کے لیے زبردست تازیانے ہیں ، کاش یہ گروہ حدیث کا صحیح مفہوم سمجھنے کی کوشش کرتا۔